اقوام متحدہ سلامتی کونسل؛ پاکستان نے نئی مستقل نشستوں کی مخالفت کردی

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کونسل میں نئے مستقل ارکان کا اضافہ مسئلے کا حل نہیں بلکہ بذات خود ایک مسئلہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جنرل اسمبل میں سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی اور مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے سے متعلق مباحثے میں کیا۔منیر اکرم نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں مؤقف اختیار کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مساوی اور جوابدہ اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ اب تک کونسل عالمی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات کا مؤثرجواب دینے میں ناکام رہی ہے۔منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی اس ناکامی کی وجہ مستقل ارکان کے مسائل کے حل پر متفق نہ ہونا بتاتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت حال میں مزید نئے مستقل ارکان کی شمولیت سے ادارہ مزید مفلوج اور مستقل ارکان کے اتفاق پر منحصر ہوکر رہ جائے گا۔ اقوام متحدہ میں اکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے کہا کہ نئے مستقل ارکان کا اضافہ مسئلے کا حل نہیں بلکہ بذات خود ایک مسئلہ بن کر ابھرے گا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس وقت 5 مستقل ارکان ہیں جن میں امریکا، برطانیہ، چین، فرانس اور روس شامل ہیں جب کہ غیر مستقل ارکان کی تعداد 10 ہے۔اقوام متحدہ ہر سال پانچ نئے غیر مستقل ارکان کا چناؤ کرتا ہے جو دنیا کے تمام خطوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس انتخاب کے لیے جنرل اسمبلی کے تمام 193 ممالک سے رائے لی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ میں غزہ پر پیش کی جانے والی قراردادوں کو عالمی قوتوں کی جانب سے مسلسل ویٹو کیا جاتا رہا ہے جس سے یہ تاثر آیا کہ کونسل بڑی طاقتوں کے قابو میں ہے۔