ترکی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا

اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کے درمیان رابطہ، دونوں رہنماوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، طیب اردگان بھارتی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر طیب اردگان سے ہنگامی طور پر رابطہ کیا ہے۔ اس دوران وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔تفصیلات سے آگاہ ہونے کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے بھارتی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترکی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم نے اس موقع پر واضح کیا کہ بھارت نے کشمیریوں کی حیثیت تبدیل کرنے کیلئے غیر قانونی اقدام اٹھایا ہے۔

پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ بھارت نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ بھارت کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر آج سے بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گا۔ مقبوضہ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی۔آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر سے باہر کے لوگ وہاں اپنے نام پر زمین نہیں خرید سکتے۔ خیال رہے کہ آج مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارتی پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا۔

جس میں اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کافی احتجاج کیا۔ اجلاس میں بھارتی وزیر داخلہ نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے سے متعلق ایک قرارداد پیش کی جس کے بعد مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ نے آرٹیکل 370 اے ختم کر دیا۔ جس کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل نہیں کر سکتے۔بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔ 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا۔