کشمیر کی دو حصوں میں تقسیم، اگلا ٹارگٹ بلوچستان اور آزاد کشمیر ہیں، شیوسینا رہنما کی ہرزہ سرائی

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے، سنجے راؤت نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح اب بھارت کی حکومت بلوچستان اور پاکستان کے زیر اثر مقبوضہ کشمیر پر بھی قبضہ کرے گی۔ شیوسینا کے رہنما نے کہاکہ آج ہم نے جموں و کشمیر کو اپنا حصہ بنا لیا ہے، ہمارا اگلا ٹارگٹ اب بلوچستان ہے،سنجے راؤت ہم کل کو پاکستان سے بلوچستان اور پاکستان کے زیر اثر مقبوضہ کشمیر بھی حاصل کر لیں گے۔

سنجے راؤت نے کہا کہ پاکستان میں بلوچستان کے لوگ اپنے حقوق کے لیے کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں لیکن انہیں غدار اور انتہا پسند کہا جاتا ہے، انتہا پسند ہندو تنظیم کے رہنما نے کہا کہ بھارت نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے۔ کشمیر سے متعلق چار نکاتی ترامیم پر بھارتی صدر نے دستخط کئے جس کے بعد صدارتی حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آج سے مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا، مقبوضہ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی اور وہ ریاست نہیں کہلائے گا۔ پہلے مقبوضہ کشمیر سے باہر کے لوگ وہاں اپنے نام پر زمین نہیں خرید سکتے تھے لیکن آرٹیکل 370 ختم ہونے کے بعد اب زمین خرید سکیں گے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ بھارت کے ہندو انتہا پسند وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کیا۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کی اس شق ختم ہونے سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار کشمیر میں آباد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے۔بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔

آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گابھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیہ سبھا میں پیش کیا۔ہندو انتہا پسند بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے راجیہ سبھا میں خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کی گئی۔