متحدہ عرب امارات کی فروغ صحت کی10ویں عالمی کانفرنس میں شرکت

دبئی (نمائندہ خصوصی) متحدہ عرب امارات نے فلاح و بہبود، مساوات، اور پائیدار ترقی کے لیے صحت کے فروغ کے حوالے سے 13 سے 15 دسمبر تک ورچوئل طور پر ہونے والی 10ویں عالمی کانفرنس میں شرکت کی۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے زیر اہتمام ہونے والی اس کانفرنس میں سربراہان مملکت و حکومت، وزراء، فروغ صحت کے عالمی ماہرین، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، پیشہ ورانہ تنظیموں، مریضوں کی تنظیموں، تھنک ٹینکس اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔وزیر صحت و تدارک امراض عبد الرحمن بن محمد العويس نے نائب صدر، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم، کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 50 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے ہی متحدہ عرب امارات کا اعلیٰ ترین نتائج اور منافع کے حصول کے لیے انسانی وسائل میں سرمایہ کاری پر پختی یقین رہا ہے جیسا کہ متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زاید بن سلطان آلنھیان نے کہاتھاکہ ‘انسان کی تعمیر ہونا ہی اصل دولت ہے۔ العويس نے مزید کہاکہ اگرچہ متحدہ عرب امارات کو قائم ہوئے صرف 50 سال ہوئے ہیں، متحدہ عرب امارات ان ممالک میں سے ایک ہے جو قوموں کی ترقی وخوشحالی کے لیے معیارات اور اقدامات مرتب کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، یو اے ای نے اقوام متحدہ کے تعاون اور وزیر خارجہ و بین الاقوامی تعاون، شیخ عبداللہ بن زاید آلنھیان کی قیادت میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز2020 کو شروع کرنے میں حصہ لیا۔ وزیر صحت نے مزید کہا کہ ہم اپنے منصوبوں کے حصول کے لیے پہلے سے زیادہ آگے بڑھ رہے ہیں اور مستقبل کے لیے بے تابی سے دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے کابینہ کی ٹیم کے ساتھ مل کر، ایک مربوط تصور کو فروغ دینے کے لیے قومی حکمت عملی برائے فلاح و بہبود 2031 کی منظوری دی ۔جس کا مقصد معاشی، سماجی، ماحولیاتی اور صحت کے پہلوؤں سمیت زندگی کے تمام پہلوؤں میں انسانی زندگی کے معیار کو آگے بڑھانا ہے۔ العویس نے کہا کہ عالمی یکجہتی، قومی وسائل کو متحرک کرنا، علم کی منتقلی، اور ضرورت مندوں کو صحت کی معیاری خدمات فراہم کرنے سے ہی کووڈ19 اور مستقبل کی وبائی امراض سے نمٹا جاسکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اس شعبے میں جوکامیابی حاصل کی ہے اس پر ہمیں خوشی ہے ۔تاہم ہمیں محتاط اور چوکنا رہنا ہوگا اور سماجی، اقتصادی اور صحت کے شعبوں میں بحالی کے لیے تمام احتیاطی، علاج اور بحالی کے اقدامات برقرار رکھنا ہوں گے