آئی اے ای اے نے کینسر کے علاج کی مساوی سہولتوں کا منصوبہ شروع کردیا

ویانا(نمائندہ خصوصی) بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کئی ایک غریب ممالک میں کینسر کے علاج کی استعداد کی شدید کمی سے نمٹنے کا منصوبہ شروع کیا، جس کی ابتدا افریقہ سے کی جائے گی جہاں لوگ اکثر اس بیماری سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقی سربراہان مملکت کے سربراہی اجلاس کے موقع پر آئی اے ای اے کے اس منصوبے”امید کی کرنیں” کا اعلان کیا۔ افریقی یونین کے 55 ممبران میں سے 20 سے زیادہ ممالک کے پاس ایک بھی ریڈیو تھراپی مشین نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کم ترقی یافتہ ممالک میں رہنے والے لاکھوں لوگ کینسر سے مر رہے ہیں جو قابل علاج ہے۔ ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس افسوسناک صورتحال کو بدلنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں۔ کینسر کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والی اس لانچنگ تقریب کی مشترکہ میزبانی افریقی یونین کے آئندہ کے چیئرپرسن سینیگال کے صدر میکی سال اور جمہوریہ کانگو کے علاقائی انضمام کے وزیر Didier Mazenga نے کی۔ افریقی یونین کمیشن (اے یو سی) کے چیئرپرسن موسی فاکی ماہت نے تقریب سے خطاب کیا، جس میں ملاوی کے صدر لازارس چکویرا نے بھی شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل گروسی نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ دنیا کے کئی حصوں میں کینسر کا علاج ناقابل رسائی ہے اور یہ کہ افریقہ میں یہ فرق خاص طور پر بہت زیادہ ہے۔ مشترکہ بیان کے مطابق آئی اے ای اے اور ڈبلیو ایچ او مشترکہ اہداف کی جانب دیرینہ قریبی تعاون کو بڑھاتے ہوئے کینسر کے علاج میں عدم مساوات کے خلا کو ختم کرنے اور 2030 کے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے حصول کی طرف پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات کی کل تعداد آنے والی دو دہائیوں میں 60 فیصد بڑھ کر ہر سال 1کروڑ 60 لاکھ افراد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، افریقہ اور دیگر خظوں میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک جو صحت کے اس عالمی المیے کا شکار ہیں۔ وہاں امیر ممالک سے اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ امید کی کرنوں کی بنیاد آئی اے ای اے کے نیوکلیئر سائنس کے ذریعے مختلف قسم کے ٹیومر کی تشخیص اور علاج کے چھ دہائیوں پر مبنی تجربے پر ہے جس کا مقصد مالی وسائل اور شراکت داروں کو متحرک کرنا اور سیاسی قوت ارادی کو بڑھانا ہے تاکہ اس لعنت کے خلاف جنگ کو تیز کیا جا سکے جن کا جدید طبی ٹیکنالوجی سے کامیابی سے علاج کیا جا سکتا تھا۔ اس منصوبے کے تحت ریڈیو تھراپی کی خدمات، میڈیکل امیجنگ اور جوہری ادویات کی دستیابی کو بہتر بنا کر سب کے لیے کینسر کے علاج کو فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی۔