یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے صنفی توازن کے فروغ کے لیے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کی تعریف

دبئی(نمائندہ خصوصی) یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نےخواتین کی حمایت اور صنفی توازن کو فروغ دینے میں متحدہ عرب امارات کی کامیابیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کی رکن اور بین الاقوامی تجارتی کمیٹی کی نائب سربراہ اینا مشیل کی سربراہی میں وفد نے متحدہ عرب امارات کی صنفی توازن کونسل کی نائب صدر منى المري اور یو اے ای صنفی توازن کونسل کی سیکرٹری جنرل شمسہ صالح سے ملاقات کی۔ منى المري نے یو اے ای میں صنفی توازن کی تاریخ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ خواتین کو بااختیار بنانے کا آغاز خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کے حوالے سے ملکی قیادت کی وابستگی کے ذریعے ملک کے قیام کے ساتھ ہی شروع کردیا گیا تھا جس سے معیشت، قانونی فریم ورک اور معاشرے کے دیگر شعبوں میں خواتین کو بااختیار بنانے کے عزم کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ انہوں نے بتایا کہ 1971 میں متحدہ عرب امارات کے قیام کے بعد سے مرحوم شیخ زاید بن سلطان آلنھیان کے اس عزم کی بنیاد پر کہ یکساں مواقع اور مرد خواتین کی مساوی شراکت کے بغیر پائیدار ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی صنفی توازن اور خواتین کی حمایت ایک بنیادی اصول رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کا آئین خواتین کے تعلیم، ملازمتوں اور سماجی اور صحت سے متعلق فوائد تک رسائی کی ضمانت دیتا ہے اور سب کے لیے مساوات کے اصول وضع کرتا ہے۔ انہوں نے لیبر لا اور پرسنل سٹیٹس قانون میں حالیہ قانون سازی اصلاحات جیسے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ یورپی یونین پارلیمانی وفد نے خواتین کے قائدانہ کردار کو یقینی بنانےکے لیے متحدہ عرب امارات کی جانب سے کیے گئےپائیدار اقدامات کی تعریف کی۔ وفد نے کہا کہ وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز اور پارلیمنٹس کے لیے متحدہ عرب امارات کے کوٹہ کے طریقہ کار سے آگاہی حاصل کریں گے ۔ مزید برآں، وفد کے ارکان نے اس بارے میں مزید جاننے کی خواہش کا اظہار کیا کہ یو اے ای کس طرح ملکی سطح پر شواہد پر مبنی صنفی ضروریات کی تکیمل کرنے والے بجٹ سازی ماڈل تیار کر رہا ہے جسے اگلے بجٹ سائیکل میں لاگو کیا جائے گا۔ منی المری نے آگاہ کیا کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ 50 سالوں میں ملک میں خواتین کی حیثیت کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے اور اب اسے علاقائی اور عالمی سطح پر خواتین کی حمایت اور بااختیار بنانے میں ایک اہم مثال سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ صنفی توازن کے لیے متحدہ عرب امارات کا نقطہ نظر اپنے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے اور بین الاقوامی تنظیموں اور حکومتوں کے ساتھ دیرپا شراکت داری قائم کرنے کے لیے ملک کی خواہش کا نتیجہ ہے۔ متحدہ عرب امارات متعدد اہم بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق علاقائی سطح پر سب سے آگے ہے جس میں یو این ڈی پی صنفی عدم مساوات انڈیکس اور عالمی بینک کی خواتین، کاروبار اور قانون کی رپورٹ شامل ہیں۔ المری نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 50 مختصر سالوں میں صنفی توازن کے ایجنڈے کو فروغ دینے میں قابل قدر کامیابی حاصل کی ہے کیونکہ حکومت نے اس ایجنڈے کو ترجیح دی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے وفد نے صنفی توازن کونسل کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش ککا اظہار کرتے ہوئے منى المري کو خواتین کی حمایت اور صنفی توازن کو فروغ دینے کی متحدہ عرب امارات کی کامیابیوں کوپیش کرنے کے لئے دورہ کی دعوت دی۔