یو اے ای اور یو کے نے جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت میں رقم کی ممنوعہ ترسیل سے نمٹنے کے لیے ٹول کٹ متعارف کرادی

ابوظہبی(نمائندہ خصوصی) متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت (آئی ڈبلیو ٹی) سے مالیات کی ممنوعہ ترسیل سے نمٹنے کے لئے برطانوی حکومت کے ساتھ مل کر مالیاتی اداروں کی مدد کے لیےٹول کٹ (رہنما ہدایات) کی تیاری پر کام کیا ہے ۔ وزیر مملکت أحمد علي الصايغ نے اس ٹول کٹ کی لانچنگ کے لئے برطانیہ کے وزیر لارڈ طارق احمد کے ساتھ مل کر کام کیا جسے یو این وائلڈ لائف ڈے کے موقع پر ایکسپو 2020 دبئی میں لانچ کیا گیا۔ یہ ٹول کٹ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے لیے کئی ایک محکموں پر مشتمل اداروں سے لے کر چھوٹے اداروں کو جن کے پاس اس غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنے کے لیے تجربے اور وسائل دونوں کی کمی ہے، اہم رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ لانچنگ تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے الصايغ نے کہا کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت غیر قانونی مالیاتی آمدورفت کا ایک بنیادی پہلو ہے۔سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان یہ شراکت داری اس اہم عالمی مسئلہ کے حل اور اس سے نمٹنے کے لیے اہم قدم ہے۔اورمجھے متحدہ عرب امارات کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ذیلی کمیٹی کے اراکین کی جانب سے آئی ڈبلیو ٹی ٹول کٹ کی توثیق سے خوشی ہے جو اس غیر قانونی جنگلی حیات کی تجرات کے خاتمے کی جانب ایک نیا قدم ہوگا۔ اس موقع پر برطانیہ کے وزیر مملکت برائے جنوبی و وسطی ایشیا کا کہنا تھا کہ انہیں متحدہ عرب امارات کی حکومت، ٹریفک، ڈبلیو ڈبلیو ایف اور تھیمز کے تعاون سے یو کے کی زیرقیادت آئی ڈبلیو ٹی فنانشل فلوٹول کٹ کے اجراپر خوشی ہے۔یہ ٹول کٹ یوکے اور یو اے ای کے درمیان غیر قانونی مالیاتی آمدورفت سے نمٹنے کے تاریخی شراکتی معاہدے اور مالی جرائم پر قابو پانے کے لیے فروغ پزیر سرکاری ونجی تعاون کا حصہ ہے۔ ہم جنگلی حیات کو لوٹنے اور خطرے میں ڈالنے والے منظم جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف ملک کر لڑ یں گے۔ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت منشیات، انسانی سمگلنگ اور جعل سازی کے بعد چوتھا سب سے بڑا منظم جرم ہے، جس کی سالانہ مالیت 23 ارب امریکی ڈالر ہے۔ جنگلی حیات کی اسمگلنگ نہ صرف خطرے میں پڑنے والی انواع کو ختم کرتی ہے اور ماحولیاتی نظام کو غیر مستحکم کرتی ہے بلکہ یہ بدعنوانی کو فروغ دینے کے ساتھ دنیا بھر میں ذرائع معاش کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق، تقریباً 20 ہزار افریقی ہاتھی ہر سال شکاریوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، گینڈوں کے غیر قانونی شکار میں 2007 کے بعد سے اضافہ ہوا ہے جس میں اوسطاً ہر ماہ 100 گینڈے موت کے گھاٹ اتار دئے جاتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، متحدہ عرب امارات اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں نے جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کے لیے آواز بلند کی ہے ۔ اس ٹول کٹ کو افریقہ سے ایشیا کے راستے پر فوکس کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے، جو اس ممنوعہ تجارت کا مقابلہ کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات، ہانگ کانگ اور سنگاپور سمیت عالمی مالیاتی مراکز میں پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے