دبئی، (نمائندہ خصوصی) نائب صدر اور وزیر اعظم عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دبئی کے حکمران کی حیثیت سے دبئی ورچوئل ایسٹ ریگولیشن کا قانون جاری کیا ہے جس کا مقصد سرمایہ کاروں کا تحفظ اور ورچوئل اثاثہ جات(وی اے) انڈسٹری گورننس کے لیے بین الاقوامی معیارات وضع کرنا ہے جو محتاط ضوابط کے تحت ذمہ دار کاروباری ترقی کو فروغ دیں گے۔ اس قانون کے تحت، جس کی شرائط پوری امارت بشمول خصوصی ترقیاتی زونز اور فری زونز سوائے دبئی انٹرنیشنل فنانشل سنٹر میں نافذ ہیں، دبئی ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی (وی اے آر اے) قائم کی جائے گی ۔اتھارٹی کی قانونی حیثیت کی حامل اور مالی لحاظ سے خودمختارہوگی جسے دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر اتھارٹی (ڈی ڈبلیو ٹی سی اے) سے منسلک کیا جائے گا۔ شیخ محمد بن راشد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دبئی دنیا میں ورچوئل اثاثوں کے مستقبل کی تشکیل سازی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج، ہم عالمی سطح پر ورچوئل اثاثوں کے مستقبل کی تشکیل میں حصہ لے رہے دبئی کے پاس وہ تمام صلاحیتیں خاص طور پر جدید قانون سازی کا ماحول موجود ہے جو اسے ورچوئل اثاثوں کے شعبے میں سب سے اہم عالمی مراکز میں سے ایک ہونے کا اہل بناتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی تنظیم، گورننس اور سیکورٹی کے لحاظ سے ورچوئل اثاثوں کے لیے ایک جدید ترین نظام فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورچوئل اثاثہ جات کے قانون کی منظوری اور دبئی ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام ایک اہم قدم ہے جو اس شعبے میں متحدہ عرب امارات کی پوزیشن کو مستحکم کرتاہے یہ ایک ایسا قدم جس کا مقصد اس شعبے کی ترقی اور سرمایہ کاروں کی حفاظت میں مدد کرنا ہے۔ دبئی ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی دبئی مین لینڈ اور فری زون کے علاقوں (ڈی آئی ایف سی کے علاوہ) میں اس شعبے کے لیے لائسنس کی فراہمی اور ریگولیٹ کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔ دبئی ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام دبئی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج ہائیر کمیٹی کی حکمت عملی کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو ٹی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل هلال سعيد المري نے کہا کہ نیا قانون اور اتھارٹی کا قیام ورچوئل اثاثوں کے شعبہ میں متحدہ عرب امارات اور دبئی کے مقام کو بہتر بنائے گا جس سے دنیا بھر سے ورچوئل اثاثوں کے لیڈرز یہاں مائل ہوں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دبئی ورچوئل اثاثہ ریگولیٹری اتھارٹی متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک اور سیکورٹیز اینڈ کموڈٹیز اتھارٹی کے ساتھ مل کر ورچوئل اثاثوں کے حوالے سے خدمات کی مکمل رینج فراہم کرے گی۔ یہ قانون، جو سرکاری گزٹ میں اشاعت کی تاریخ سے نافذ العمل ہے، اتھارٹی کے امور اور اہلیت کی وضاحت کرتا ہے، جو امارت میں ورچوئل اثاثہ جات کی خدمات کو منظم کرنے، نگرانی اور کنٹرول کرنے کا مجاز ادارہ ہوگا۔ قانون کے مطابق اتھارٹی ورچوئل اثاثوں سے متعلقہ سرگرمیوں کے انعقاد کو کنٹرول کرنے بشمول انتظامی خدمات، کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ سروسز، اس کے علاوہ ورچوئل اثاثوں کی اقسام کی درجہ بندی اور وضاحت سے متعلقہ قواعد و ضوابط مرتب کرے گی۔ قانون کے مطابق، امارت میں کسی بھی فرد کے لیے اتھارٹی کی اجازت کے بغیر سرگرمیوں میں حصہ لینا ممنوع ہوگا۔ ورچوئل اثاثوں کی کسی بھی سرگرمی میں عملی شرکت کے خواہشمند شخص کو کاروبار کرنے کے لیے دبئی میں اپنی موجودگی ثابت کرنی ہوگی۔ ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کی اجازت سے مشروط قانون کے تحت ورچوئل اثاثوں کے پلیٹ فارمز کی خدمات کو آپریٹ اور انتظام ، ورچوئل اثاثوں اور ملکی اور غیر ملکی کرنسیز کے تبادلے کی خدمات، ورچوئل اثاثوں کی ایک یا زیادہ اقسام کے تبادلے ، ورچوئل اثاثوں کی منتقلی ، مجازی اثاثوں کی تحویل اور انتظامی خدمات ،ورچوئل اثاثہ جات کے پورٹ فولیو سے متعلق خدمات ، ورچوئل ٹوکنز کی پیشکش اور تجارت سے متعلق خدمات ، اس قانون کی شرائط اور اس سے متعلقہ فیصلوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر عائد جرمانہ جیسے امور کی وضاحت کی گئی ہے جرمانے کا تعین دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے جاری کردہ فیصلے سے طے کیا جائے گا۔جرمانے کے علاوہ اتھارٹی اجازت نامے کی چھ ماہ سے زائد مدت کے لیے معطلی۔منسوخی اور کمرشل لائسنس منسوخ کرنے لیے امارت میں مجاز تجارتی لائسنسنگ اتھارٹی کے ساتھ تعاون جیسے اقدام بھی اٹھا سکتی ہے۔