مکتوم بن محمد کی جانب سے دبئی کی عدالتوں میں وراثت کی خصوصی عدالت کا قیام

دبئی(ویب ڈیسک) دبئی کے نائب حکمران، نائب وزیراعظم، وزیر خزانہ اور دبئی جوڈیشل کونسل کے چیئرمین شیخ مکتوم بن محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے دبئی عدالتوں کے اندر ایک خصوصی وراثتی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو وراثت کے معاملات کونمٹانے کے لیے مخصوص ہوگی۔نئی عدالت ایک سنگل عدالتی ادارہ کی حیثیت سے وراثت سے متعلق مقدمات اور درخواستوں کو مخصوص وقت کے اندر نمٹائے گی۔خصوصی وراثتی عدالت کا قیام دبئی کی عدالتوں میں عدالتی نظام کو بہتر بنانے اور قانونی چارہ جوئی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے دبئی کی مسلسل کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔یہ اقدام نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اٹھایا گیا ہےتاکہ ایک عالمی معیارکا عدالتی نظام قائم کیا جا سکے جو دبئی میں سماجی اور اقتصادی بہبود کو مزید مضبوط کرنے میں معاون ہو۔وراثتی عدالت کی صدارت کورٹ آف کیسیشن جج کرے گا اور اس کے ارکان میں کورٹ آف اپیلز جج اور کورٹ آف فرسٹ انسٹنس جج شامل ہوں گے۔ کیس کی نوعیت کے مطابق خصوصی وراثتی عدالت متنوع عدالتی مہارت کے حامل ججز کوکیس کی سماعت کے لئے مقرر کرے گی۔عدالت کے زیر سماعت مقدمات کی تیاری کا وقت اندراج کی تاریخ سے 30 دن سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ قانونی چارہ جوئی کا عمل 12 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا تاہم اس کا انحصار عدالت کی سربراہی کرنے والے جج پر ہوگا۔نئی عدالت کو وراثت کے مقدمات کے تصفیہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جس میں انوینٹری لسٹنگ کے تنازعات،ورثاء کے درمیان وراثت کی تقسیم اور وراثت کے تنازعات سے پیدا ہونے والے سول، رئیل اسٹیٹ، تجارتی اور دیگر مقدمے شامل ہیں۔عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا اور معمول کے طریقوں سے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکے گی۔ نئی عدالت،جو کہ دیوانی، جائیداد اور تجارتی تنازعات سے متعلقہ وراثت کے مقدمات کے حل کے لیے واحد اتھارٹی کے طور پر کام کرے گی، کا مقصد طریقہ کار کی رکاوٹوں اورتاخیر کو ختم کرنا اور قانونی چارہ جوئی کے عمل کو تیز کرنا ہے۔عدالت کے قیام کا مقصد وراثت کے مقدمات کے جلد تصفیے کو یقینی بنا کر سماجی اور خاندانی رشتوں کو برقرار رکھنا بھی ہے۔