نئی دلی(ویب ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ جموں و کشمیر کے دوران ریاست میں کئی بڑے ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے ایک تجارتی وفد سے ملاقات کی۔ سامبا ضلع کے پالی گاؤں میں ایک تقریر کے دوران بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ تھوڑی دیر پہلے مجھے متحدہ عرب امارات کے ایک وفد سے ملنے کا موقع ملا اور میں نے ان کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اماراتی وفد جموں و کشمیر کے حوالے سے بہت پرجوش ہے۔ نریندرمودی نے کہا کہ جموں و کشمیر 38,000 کروڑ بھارتی روپے (4.97 ارب ڈالر) کی نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد سے سات دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر میں صرف 17,000 کروڑ روپے (2.22 ارب ڈالر) کی نجی سرمایہ کاری کی گئی تاہم گزشتہ دو سالوں میں یہ حجم 38,000 کروڑ روپے (4.97 ارب ڈالر) تک پہنچ گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ نجی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کے لیے آ رہی ہیں۔ نئی دہلی سےجاری ہونے والے بھارتی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پالی گاؤں میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے متحدہ عرب امارات کے وفد سے ملاقات کی۔ بیان کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کی ایک نئی کہانی لکھی جا رہی ہے بہت سے نجی سرمایہ کاروں نے جموں و کشمیر میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ سیاحت بھی ایک بار پھر فروغ پا رہی ہے ۔ حکومتی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مودی کے ذریعے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کی کل مالیت 20,000 کروڑ روپے (2.62 ارب ڈالر) ہوگی۔ متحدہ عرب امارات کے وفد کا دورہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اپنے وفد کے ہمراہ جنوری میں ایکسپو 2020 دبئی کے دورے کے بعد کیا جارہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ایک تجارتی وفد کا ایک باہمی دورہ گزشتہ ماہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے دارالحکومت سری نگر کا ہوا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر کے مطابق خلیجی ممالک کے ساتھ بھارت کے تعلقات کو جموں اور کشمیر کے ساتھ ایک متحرک اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کیا جا رہا ہے جو نہ صرف ہماری برآمدی صلاحیت کو متنوع بنائے گا بلکہ موجودہ تجارت کی توسیع کے لیے ایک سازگار ماحول بھی پیدا کرے گا۔