پشاور: بنوں میں یرغمال بنائے گئے سی ٹی ڈی اہل کاروں کو رہا کرالیا گیا، سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں تمام دہشت گرد مارے گئے، دو اہل کار شہید اور ایس ایس جی افسر سمیت 15 زخمی ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق دو روز قبل سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں نے حملہ کرکے اہل کاروں کو یرغمال بنالیا تھا اور انہیں رہا کرنے کے عوض مختلف مطالبات پیش کیے تھے جن میں افغانستان کی طرف محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تاہم ناکامی کے بعد آج سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو مکمل سیل کرکے گھیرے میں لیا اور آپریشن شروع کردیا جس میں ہیلی کاپٹر اور پاک فوج کے ایس ایس جی (اسپیشل سروسز گروپ) کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران آپریشن وقفے وقفے سے دو طرفہ فائرنگ ہوئی اور مقابلے میں تمام دہشت گرد مارے گئے جس کے بعد کمپاؤنڈ کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔
دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایوان کو بتایا کہ اٹھارہ دہشت گرد سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے، ایک دہشت گرد نے سی ٹی ڈی اہلکار کے سر پر اینٹ مارکر اسلحہ چھین لیا۔
انکا کہنا تھا کہ بیس دسمبر کو ساڑھے بارہ بجے ایس ایس جی نے آپریشن شروع کیا جس میں تمام 33 دہشت گرد مارے گئے، ایس ایس جی کے ایک افسر سمیت دس سے پندرہ اہلکار زخمی ہوئے ہیں، افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی دوبارہ سراٹھارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بنوں میں آپریشن مکمل ہوگیا ہے تاہم کلیئرنس کا عمل جاری ہے، واقعہ کی تفصیلات آئی ایس پی آر جاری کرے گا، ہمارے کچھ فوجی زخمی جبکہ دو شہادتیں ہوئی ہیں۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ دہشت گردوں کا تعلق مختلف گروہوں سے تھا، صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، سیکیورٹی فورسز ہی سب کام کریں، صوبائی ہیلی کاپٹر عمران خان کے استعمال میں ہیں، خیبرپختونخوا کے حکمران مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ اور وزرا عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔