کلبھوشن سے ملاقات کیلئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی جامہ تلاشی

نئی دہلی (ویب ڈیسک) گذشتہ روز پاکستان کی جانب سے زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی دی گئی تھی۔ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلوالیا، ویزہ افسر اور زیر حراست بھارتی جاسوس کے درمیان سب جیل میں ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی ۔ذرائع کے مطابق کمانڈر کلبھوشن یادیو سے ملاقات کیلئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو نامعلوم مقام لے جایا گیا اس ملاقات میں پاکستان کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل بھارتی امور فریحہ بگٹی بھی موجود تھیں۔حکام کے مطابق ملاقات عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کی فراہمی کے فیصلہ کی روشنی میں کروائی گئی۔ لیکن ہمیشہ کی طرح بھارت نے ایک بار پھر واویلا شروع کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے الزام عائد کیا کہ حاضر سروس نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے موقع پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی جامہ تلاشی لی گئی اور ان کے جوتے اتراوئے گئے۔

بھارت نے اسے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پاکستان سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارتی دفتر خارجہ کے زرائع کا کہنا ہے کہ ویانا کنونشن کے تحت پاکستان اور بھارت ایک دوسرے سفارتکاروں کی جامہ تلاشی نہیں لے سکتا۔جب کہ پاکستانی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ کے بعد بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلوالیا کافی نروس ہو گئے تھے ان کی پریشانی واضح طور پر عیاں تھی۔کلبھوشن سے ملاقات کے بعد ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلوالیا نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے فون پر بات کی اور انہیں کلبھوشن سے ہونے والی ملاقار کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔جب کہ دوسری جانب بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو شدید دباؤ کے باعث پاکستانی الزامات تسلیم کر رہا ہے۔ بھارتی دفترِ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ناظم الامور کی رپورٹ کے بعد عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ پر عمل درآمد سے متعلق بتائیں گے۔ ترجمان بھارتی دفتر خارجہ نے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق بھارتی ڈپٹی کمشنر نے کلبھوشن یادیوسے ملاقات کی ہے۔