سمندری طوفان نے رخ تبدیل کر لیا، کراچی سے فاصلہ 370 کلومیٹر ہوگیا

کراچی: سمندری طوفان بائپر جوئے نے رخ تبدیل کرلیا ہے جس کے بعد کراچی سے اسکا فاصلہ بڑھ کر 370 کلومیٹر دور ہوگیا تاہم کیٹی بندر اور ٹھٹہ سے اس کی مسافت کم ہوئی ہے، کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے علاقوں میں موجود ہیں۔
محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 20واں الرٹ جاری کردیا، جس کے مطابق طوفان کراچی سے دور ہونے لگا اور اب اس کا فاصلہ 370 کلومیٹر ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ٹھٹھہ سے فاصلہ 355 اور کیٹی بندر سے 290 کلومیٹر ریکارڈ کیا گیا ہے۔
الرٹ کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی شمال مشرق کی جانب پیش قدمی جاری ہے، طوفان کے مرکز میں ہوائیں 180 کلومیٹر فی گھٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ اطراف میں 30 فٹ تک بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ 15جون کی شام کے بائپرجوئے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ دو روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا اور اب شمال مشرق کی جانب تبدیل ہوا۔ ٹریک کے راستے میں دیہی سندھ کی ساحلی پٹی بھی واقع ہے۔ طوفان کے ممکنہ اثرات کی زد میں دیہی سندھ کے ساحلی علاقے کھارو چھان، گھوڑا باری، بدین اور ٹھٹھہ آسکتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سمندری کے نتیجے میں پیش آنے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی کمیٹی تشکیل دیدی، جس میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی، وزیر توانائی اور وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق شامل ہیں۔
کمیٹی میں متعلقہ اداروں کے سربراہان کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات اُٹھائے جاسکیں، کمیٹی سمندری طوفان کی صورتحال میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گی۔ کمیٹی سمندری طوفان بپرجوائے کے پاکستان کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونی والی صورتحال، نقصانات کا بھی جائزہ لے گی اور وزیراعظم کو فوری رپورٹ ارسال کرے گی۔
ساحلی علاقوں سے شہریوں کا انخلا جاری
سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی والے شہروں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ کیٹی بندر سمیت متاثرہ علاقوں کی آبادی کو منتقل کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔
سمندر میں پانی کی سطح بلند
طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔
برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی
کراچی میں ممکنہ بارشوں کے دوران برساتی نالوں کی صفائی کے انتظاما ت نا ہوسکے، شہر کے مختلف علاقوں میں سائن بورڈ ز بھی نصب ہے جبکہ کمشنر کر اچی نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے کا احکاما ت جا ری کر دیے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات اور ترجمان سندھ حکومت کی بھی شہریوں سے اپیل
صوبائی وزیر اطللاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن ، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش اور طوفان کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اپنی جان کی حفاظت کریں۔
گورنر سندھ کا 15 ہزار متاثرین کے لیے ایک ماہ کا راشن دینے کا اعلان
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں، اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔