کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف شدید احتجاج

کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسز کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔شہر قائد کے علاوہ ملک کے بیشتر چھوٹے بڑے شہروں میں مہنگی بجلی کے خلاف تاجروں کی جانب سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں،جس میں حکومت سے بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس اور بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تاجر برادری اور جماعت اسلامی کے تحت کراچی میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف جمعہ کے روز مشترکہ احتجاجی مظاہرہ ہوا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تاجر برادری کے الیکٹرک کی اوور بلنگ کو مسترد کرتی ہے۔ تاجر جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں کیوں کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل پر آواز اٹھاتی ہے۔تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لوگ فاقے کر رہے ہیں جب کہ کے الیکٹرک ہزاروں اور لاکھوں روپے کے بلز بھیج رہی ہے۔حکمران طبقے نے ہمیں لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ اصل میں حکمران اور اسٹیبلشمنٹ کے الیکٹرک کے ظلم و ستم کی ذمے دار ہیں۔ لوگ قرض لے کر اور سامان بیچ کر بجلی کے بلز ادا کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ مظاہروں میں شریک افراد نے کے الیکٹرک کے خلاف بینرز اور پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر شرکا نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی کی۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے عوام کو تنگ کرنا نہ چھوڑا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ہماری لڑائی کے الیکٹرک کے وائٹ کالر مافیا سے ہے۔ جب نیپرا کا اجلاس ہورہا تھا اس میں ہمارے سوا کوئی اور سیاست دان موجود نہیں تھا۔

میں نے اجلاس میں کہا تھا کہ عوام پریشان ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب کے الیکٹرک کی نجکاری ہورہی تھی تب ایم کیو ایم اور ق لیگ کی حکومت تھی، ہم سے کہا گیا تھا بجلی سستی ہوجائے گی مگر اس کے برعکس ہوا۔ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ و ہ اگر کے ای کو تحفظ دے گی تو لوگ ان کے مظالم کے خلاف کہیں اٹھ کھڑے نہ ہوجائیں۔حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوگیا ہے اور اوپر سے حکومت کی جانب سے پیٹرول کے بعد بجلی کا بم گرا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کنکشن کاٹنے آؤ گے تو مذمت کریں گے۔ جن کی جاگیریں ہزاروں ایکڑ ہیں وہ کیوں نہیں ٹیکس دیں گے

، ایک انقلاب ان جاگیرداروں کے خلاف لانا ہو گا۔چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل جس طرح کے الیکٹرک نے اپنی بدمعاشی دکھانے کی کوشش کی تو وہ سن لیں، اگر ایک بھی تاجر گرفتار ہوا تو ہم جیلیں بھر دیں گے۔ حکومت یاد رکھے کہ جب تاجر سڑک پر آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ معاشی بحران شروع ہو گیا۔ کے الیکٹرک اب بھی سوچ لے، مارکیٹیں ان کے لیے نو گو ایریا بن جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک اب کراچی سے شروع ہو چکی ہے۔ ہمارا ساتھ دیں، ہم بڑے سے بڑے فرعون کو جھکا دیں گے۔اس وقت جماعت اسلامی کے سوا کوئی سیاسی جماعت تاجروں کی مشکل میں نہیں کھڑی ہے

۔دوسری جانب راولپنڈی میں بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف مری روڈ پر اختجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں نماز جمعہ کے بعد شہریوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر کمیٹی چوک پر آئیسکو کے خلاف نعرے بازی کی ۔ مظاہرین نے مری روڈ کو بلاک کرکے اپنا حتجاج ریکارڈ کروایا۔اُدھر آزاد کشمیر میں بھی تاجروں کے مہنگی بجلی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ باغ میں انجمن تاجران، عوامی ایکشن کمیٹی اور سول سوسائٹی کی جانب سے بجلی کے بلز میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران بجلی بلز نذر آتش کرکے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک بجلی کے بلز میں اضافہ ختم نہیں کیا جاتا تب تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا جب کہ 5 ستمبر کو بھرپور عوامی قوت کے ساتھ آزاد کشمیر بھر کے ہر چوک چوراہے پر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔دریں اثنا ملک کے دیگر شہروں لاہور، اٹک، پشاور، کوئٹہ، تونسہ، حیدر آباد، نواب شاہ، رحیم یار خان اور ملتان میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔عوام کا کہنا ہے کہ پہلے سے دن بہ دن بڑھتی مہنگائی کے دوران پیٹرول مہنگا کردینا اور پھر بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافے کے ساتھ اضافی ٹیکسوں نے زندگی گزارنا دشوار کردیا ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے ساتھ بے جا ٹیکسز ختم کرے۔تاجروں کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کیخلاف ایف آئی آر کٹوانے کا فیصلہ

تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے کہا ہے کہ کل جو سانحہ ہوا، اس کا ذمے دار کے الیکٹرک ہے۔ ڈیڑھ سال سے ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا ۔ گزشتہ روز کے الیکٹرک کا 50 افراد کا عملہ مارکیٹ میں گھسا اور بدتمیزی کرنے لگا۔ ہم نے کسی مہینے ایسا نہیں کیا کہ بل جمع نہ کروایا ہو۔ ٹمبر مارکیٹ ایک سال میں 170 ملین ڈالر کا ریونیو دیتی ہے۔ 4 ٹمبر مارکیٹس ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کیا را کے لیے کام کر رہی ہے؟۔ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ تاجر کے الیکٹرک اور مونس علوی کے خلاف نیپیئر تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے جا رہے ہیں۔ اگر پولیس نے ہماری ایف آئی آر درج نہیں کی تو ہم 22 اے کے تحت ایف آئی آر کٹوائیں گے۔