اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آج بھی ریلیف نہ مل سکا اور سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔
ہائیکورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز طبیعت ناسازی کے باعث پیش نہ ہوئے اور معان وکیل نے التواء مانگ لیا۔
معاون وکیل نے کہا کہ آج امجد پرویز دستیاب نہیں ، انکی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، انہیں دو دن کا آرام تجویز کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ ضمانت کا معاملہ تھا، کون سا دلائل پر زیادہ وقت لگنا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بیس دن سے ایک شخص اندر ہے، معاون وکیل کا بھی وکالت نامہ موجود ہے، وہ دلائل دے سکتا ہے، آپ کا جونئیر جج جیل بھیج رہا ہے، یہ پیش نہیں ہورہے تو کیا آپ سزا معطل نہیں کرسکتے؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج ہم اس کیس کے لیے بیٹھے ہیں، ہم بھی وہ کام کرسکتے ہیں جو ٹرائل کورٹ نے کیا ہے، ہم نے سسٹم کو چلانا ہے، جو ٹرائل کورٹ نے کیا ہے وہ ایڈمنسٹریٹیو سائیڈ پر دیکھیں گے، ہم پیر کو رکھ رہے ہیں۔
لطیف کھوسہ روسٹرم سے احتجاجاً چلے گئے اور کہا کہ پھر ہم نہیں آئیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پیر کو نہ آئے ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کریں گے ، دو غلط ایک صحیح نہیں ہوتے، جو ٹرائل کورٹ نے کیا وہ ہم نہیں کرینگے۔
ایڈووکیٹ لطیف خان کھوسہ عدالت سے واک آؤٹ کر گئے۔ ہائی کورٹ نے کیس کی پیر تک سماعت ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی حامی وکلاء نے کمرہ عدالت میں شیم شیم اور فکس میچ نامنظور کے نعرے لگائے۔