شیخ رشید نے بیان اسلام آباد میں دیا مقدمات سندھ و بلوچستان میں کیسے درج ہوگئے؟ عدالت

اسلام آباد: شیخ رشید پر بلاول کے خلاف نازیبا الفاظ کا مقدمہ بلوچستان اور کراچی میں درج ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچستان کے مدعی اور کراچی تھانہ موچکو کے آئی او کے وارنٹ جاری کردیے، بلوچستان پولیس نے کہا ہے کہ مدعی غائب ہوگیا، مقدمہ خارج کردیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیخ رشید کے خلاف درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔ شیخ رشید نے کراچی اور بلوچستان میں درج مقدمات خارج کرنے کی درخواست کی۔
عدالت نے پوچھا کہ اسلام آباد کے واقعے کا مقدمہ دوسرے صوبوں میں کیسے درج ہو سکتا ہے ؟ عدالت نے اس ضمن میں اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی۔
عدالت نے طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر کراچی کے تھانہ موچکو میں درج مقدمے کے تفتیشی افسر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور کہا کہ آئی جی سندھ قابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کروائیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیں پٹشنر نے کون سا لفظ غلیظ اور غیر اخلاقی کہا ہے؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے انویسٹی گیشن کی ہوگی۔

عدالت نے پوچھا کہ سرکاری وکیل سے پوچھا کہ اسلام آباد میں واقعہ ہوا اور مقدمہ کراچی موچکو تھانے میں کیسے درج ہوا؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی نے واقعہ دیکھا اور اس نے مقدمہ درج کروا دیا۔

عدالت نے کہا کہ اسلام آباد میں جو بھی واقعہ ہو تو کیا آپ کراچی میں مقدمہ درج کردیں گے؟ بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں سوشل میڈیا پر آیا تو پرچہ لاڑکانہ نہیں پنڈی لیاقت باغ میں درج ہوا، اگر یہاں کوئی قتل ہو جائے سوشل میڈیا پر چل جائے تو کیا کراچی میں مقدمہ ہوگا؟
اسی طرح شیخ رشید کے خلاف بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں درج مقدمہ کا تفتیشی افسر پیش ہوا۔ بلوچستان پولیس نے کہا کہ مدعی کو تلاش کیا لیکن وہ نہیں مل سکا۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کا کیا کیا؟ آپ کو تفتیش سے تو نہیں روکا تھا؟ اس پر بلوچستان پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر خارج کردیں گے۔ بعدازاں عدالت نے مدعی مقدمہ علی اصغر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردئیے اور کہا کہ آئی جی بلوچستان آئندہ سماعت تک وارنٹ کی تعمیل کرائیں، آئندہ تاریخ سے پہلے بلوچستان پولیس رپورٹ جمع کرائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔