اسلام آباد: نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں کوئی سوچ نہیں پائی جاتی اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف مستقل ہے پاکستان کسی ملک کی تقلید نہیں قومی مفاد پر فیصلہ کرے گا، ہمارے لیے مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین ایک جیسے ہیں۔نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر متعدد کانفرنسز میں شرکت کی، نگران وزیراعظم نے مختلف کانفرنسز سے خطاب بھی کیا، نگران وزیراعظم نے دورہ امریکا کے دوران ایران اور ازبکستان کے صدور اور چین کے نائب صدر سے دوطرفہ ملاقاتیں کیں، وہاں انہں ںے بل گیٹس سمیت مختلف رہنماؤں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر سمیت مختلف اجلاسوں میں شرکت کی اور او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر نے واضح الفاظ میں کشمیری بھائیوں کی حمایت کا اعلان کیا۔جلیل عباس نے کہا کہ رابطہ گروپ کے اجلاس میں بھارتی افواج کی جارحیت کی مذمت کی گئی اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کیا، موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کے حوالے سے کانفرنس میں بھی شرکت کی جب کہ میری 20 کے قریب دوطرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں، دورے کے دوران یو ایس پاکستان بزنس کونسل اور تھنک ٹینک کے ساتھ میٹنگ میں بھی شرکت کی۔نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں امریکا میں بھی سوالات ہوئے، پاکستان اس حوالے سے ہر فیصلہ قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر کرے گا، پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں کوئی سوچ نہیں پائی جاتی، فلسطینوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے، مسئلہ فلسطین کا حل آزاد ریاست ہے اور القدس کو آزاد فلسطین ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے، اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف مستقل ہے پاکستان کسی ملک کی تقلید نہیں قومی مفاد پر فیصلہ کرے گا ہمارے لیے مسئلہ فلسطین اور کشمیر ایک جیسے ہیں۔انہوں ںے کہا کہ اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منظور کیا، پاکستان کبھی بھی عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نہیں ہوا، مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہمارے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا پاکستان ایک اہم جمہوری ملک ہے اور اہم کمیٹیوں کا رکن بھی ہے۔نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پاکستان کے اندر جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں ان پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو شدید تشویش ہے، افغانستان کے اندر سے جو پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں انہیں روکنا افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے، افغان عبوری حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گی اور ہم امید کرتے ہیں افغان عبوری حکومت اپنی بات کی پاس داری کرے گی۔