راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم اور تحریک انصاف کے 15 کارکنان کی عبوری ضمانتیں منظور ہوگئیں تاہم شیخ رشید کو گیارہ مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد ایک مقدمے میں بھتیجے سمیت عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی اور تحریک انصاف کے 3 امیدواروں سمیت 24 کارکنوں کی ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کیا جو کہ آج سنادیا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے فیصلہ دیتے ہوئے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی اور پی ٹی آئی کارکنوں کی عبوری ضمانتیں منظور کرلیں۔اسی طرح جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی ضمانت کنفرم ہوگئی۔ عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔ 9 مئی شیخ رشید اور راشد شفیق کی مورگاہ اور تھانہ سٹی کیسوں میں بھی ضمانتیں کنفرم ہوگئیں، شیخ رشید کی مجموعی طور پر گیارہ مقدمات میں ضمانتیں ہوئی تاہم انہیں اور راشد شفیق کو ایک مقدمے میں ضمانت نہ ملنے پر کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔شیخ رشید کو جی ایچ کیو پر حملے کے ایک اور مقدمے میں گرفتار کیا گیا جو کہ تھانہ نیو ٹاؤن نے درج کیا تھا۔واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اور بھتیجے راشد شفیق کے خلاف سانحہ 9 مئی کے حوالے سے 12 مقدمات درج ہیں جن میں پولیس نے گرفتاری مانگ رکھی ہے۔شیخ رشید کے وکیل سردار عبد الرازق نے کہا ہے کہ شیخ راشد شفیق کی تمام مقدمات میں ضمانت کنفرم ہوئی تاہم نیوٹاؤن کی ضمانت خارج ہوئی، پولیس انہیں تھانے لے گئی ہے کل انہیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں عدالت ان کے جوڈیشل یا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کرے گی۔انہوں ںے کہا کہ جج بہت اچھے ہیں جنہوں ںے تقریباً تمام ہی مقدمات میں ضمانتیں کنفرم کیں اور حساس ادارے والا کیس بھی ایسا ہی تھا، شیخ رشید کا حمزہ کیمپ مقدمہ میں براہ راست کوئی کردار نہیں تھا جج صاحب نے انہیں ہنستے ہُوئے کہا کہ کچھ دن جیل رہ آئیں۔وکیل نے کہا کہ عمران خان یا چوہدری پرویز الہٰی الٰہی سے ان کی جیل میں ملاقات ممکن نہیں، جلاؤ گھیراؤ کی بات شیخ رشید نے نہیں کی کل شیخ رشید کو پیش کیا جائے گا تو ان کی ضمانتیں کنفرم کروائیں گے، گرفتار کرنے والے جانتے ہیں انہیں کیوں گرفتار کیا گیا شیخ رشید چالیس دن کا چلہ کاٹ کر آئے ہیں۔دریں اثنا اسی عدالت سے جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد تحریک انصاف کے 15 کارکنان کی عبوری ضمانتیں ہوگئیں۔