راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ نواز شریف سے ڈیل کی باتیں بے بنیاد ہیں جب کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے سیز فائر 9 دسمبر کو ختم ہوگیا تھا اب ان کے خلاف آپریشن جاری ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج 2021 کی صورتحال کا جائزہ پیش کرنا ہے، مغربی بارڈر پر 2021 میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے اور یہ ضرور مکمل ہوگی، اس باڑ کو لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے، باڑ کا مقصد دونوں اطراف کے لوگوں کو تقسیم کرنانہیں بلکہ محفوظ بنانا ہے، پاک ایران بارڈرپرباڑلگانےکاکام بھی 71فیصدمکمل ہوچکا ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑسکتا ہے، موجودہ صورتحال سنگین انسانی المیہ کو جنم دے سکتی ہے، پاکستان افغانستان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 890تھریٹ الرٹ جاری کیے، 70فیصد ممکنہ دہشتگردی کے واقعات کو روکنے میں مدد حاصل ہوئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2021 میں ایل او سی پورا سال پرامن رہا، بھارتی فوج دہشتگردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کررہی ہے، بھارت ایل او سی کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہے، بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح فرد یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی گئی، جن علاقوں میں آپریشنز کیے گئے وہاں حالات نارمل ہورہے ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف اداروں اور شخصیات کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد حکومت، عوام، اداروں اور افواج کے درمیان خلیج پیدا کرنا اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، ہم ایسی تمام سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ ہیں بلکہ انکے لنکس کو بھی جانتے ہیں جو ملک میں اور بیرون ملک بیٹھے یہ کام کر رہے ہیں، پاکستان اور پاکستان سے باہر بیٹھے یہ عناصر فیک نیوز اور من گھڑت باتوں سے اداروں کے بیچ جو دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اس میں پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ہوں گے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس پراپگینڈے کا سدباب کرنے اور اس میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کےلیے اجتماعی سطح پر اقدامات کرنے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قوانین کی ضرورت ہے، حکومت اس سلسلے میں اقدامات کررہی ہے، جھوٹی خبروں کو انفرادی سطح پر بھی روکنے کی ضرورت ہے اور قانون سازی بھی کرنی ہوگی۔نواز شریف سے ڈیل کی باتوں سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نواز شریف سے متعلق سب قیاس آرائیاں اور بے بنیاد ہیں، اگر کوئی ڈیل کی بات کررہا ہے تو اس سے پوچھیں تفصیلات بھی بتائے، انکے پاس ثبوت کیا ہیں، کون ڈیل کررہا ہے، کیا محرکات ہیں، درحقیقت ایسا کچھ بھی نہیں ہے، سول ملٹری تعلقات میں الحمدللہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، شام کو ٹی وی پروگرام میں باتیں ہوتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کردیا، گزارش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو اس بحث سے باہر رکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قیاس آرائی بھی نہ کی جائے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں واضح کمی آئی ہے، نیشنل ایکشن پلان کےتحت کراچی میں78کارروائیاں کی گئیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے سیز فائر 9 دسمبرکوختم ہوگیاتھا، ٹی ٹی پی کےخلاف آپریشن جاری ہے، ابھی مذاکرات نہیں ہورہے، ٹی ٹی پی سےمذاکرات موجودہ افغان حکومت کی درخواست پرشروع کئےگئے، پاکستان میں آئی ایس آئی ایس (داعش) کی موجودگی نہیں ہے۔
ہیں ہے۔
تائج نکلیں گے۔