تین طلبا لاپتا، کمیشن کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

دوران سماعت عدالت نے تین لاپتا طلباء کی گمشدگی سے متعلق رجسٹرار لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے قائم کمیشن کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی، عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق وفاقی کابینہ کو میکنزم بنانے کی ہدایت کی۔لاہور سے لاپتا ڈاکٹر علی عبداللہ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارت دفاع کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار نے کہا کہ آئی ایس آئی بڑا طاقتور ادارہ ہے مگر آپ میری بات سن لیں۔ پنجاب پولیس نے کہا کہ جناح اسپتال واقعے میں علی عبداللہ 2010ء سے اشتہاری ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ میرے پاس متعلقہ دستاویزات نہیں ہیں مجھے مقدمے کی تیاری کے لیے مجھے وقت درکار ہے۔عدالت کا آئندہ سماعت پر تفتیشی کو تھانہ گارڈن ٹاؤن کے مقدمہ کی تفصیلات عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے اس کیس میں اب تک کی تفتیش اور ضمنی سے تمام متعلقہ ریکارڈ طلب کرلیا۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کا موقف آچ کا کہ وہ اشتہاری ہے تو اب آپ ریکور کریں گے؟درخواست گزار نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم بھی آئی ایس آئی سے ڈرتے ہیں، بینچ آج وزیراعظم کو بلائے یا ڈی جی آئی ایس آئی کو بلائے تو بچے کل گھر پہنچ جائیں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈاکٹر علی عبداللہ کی گمشدگی سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں گیا ہوا ہے،جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اس وقت کیس کا وہاں کیا اسٹیٹس ہے؟ عدالت نے لاپتا کمیشن رجسٹرار سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ کوارٹرلی شئیر کرتے ہیں؟ رجسٹرار لاپتا افراد بازیابی کمیشن نے کہا کہ ہم ماہانہ سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہیں۔اس دوران درخواست گزار نے ڈی جی آئی ایس کو بلانے کی ایک بار پھر استدعا کی اس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا چودہ سال پہلے کے ڈی آئی ایس آئی کو بلائیں یا ابھی والے کو؟ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بلائیں یہ کمیٹیاں بنتی رہیں گی۔عدالت نے کہا کہ لاپتا افراد کمیشن نے علی عبداللہ سے متعلق کئی پروڈکشن آرڈرز جاری کیے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو پروڈکشن آرڈرز جاری ہوئے ہیں اس میں کوئی پن پوائنٹ نہیں کیا گیا۔عدالت نے پنجاب پولیس کو کیس سے متعلق تمام ریکارڈ آئندہ سماعت سے پہلے عدالت جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے لاپتا فرد ڈاکٹر علی عبداللہ کیس میں بھی لاپتا افراد سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کو ان کیمرا بریفنگ کی ہدایت کردی۔