مظفرآباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کا بطور وزیر اعظم انتخاب ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صداقت حسین راجا نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بطور وزیر اعظم انتخاب کے خلاف درخواست پر تین رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا جس میں تین ہائی کورٹ ججز جسٹس عارف حسن، جسٹس شاہد بہار اور جسٹس اعجاز خان شامل ہیں۔لار جر بنچ اس کیس کی سماعت 12 نومبر کو کرے گا ، وزیر اعظم کے انتخاب کے خلاف مسلم لیگ ن کے رکن قانون ساز اسمبلی فاروق حیدر کے وکلا نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔لارجر بنچ کی تشکیل سے قبل اس کیس کی ابتدائی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار نے خود چودھری انوار الحق کو وزیر اعظم منتخب کرنے کے لئے ووٹ بھی دیا ہے۔دائر درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ چودھری انوار الحق سپیکر قانون ساز اسمبلی کے عہدے سے استعفی دیے بغیر وزیر اعظم منتخب ہو گئے تھے، عدالت سے استدعا ہے کہ وہ قانون ساز اسمبلی سیکریٹریٹ کو حکم جاری کرے کہ وہ اپریل 2023 کو وزیر اعظم کے انتخاب کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے کر از سر نو وزیر اعظم کا انتخاب کرانے کے لئے انتظامات کریں۔ابتدائی سماعت کے دوران چیف جسٹس آزاد کشمیر نے کہا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کو ڈیڑ ھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے، درخواست گزار نے وزیر اعظم کو منتخب کرنے کے لئے ووٹ بھی ڈالا تھا لیکن ڈیڑھ سال کا وقت گزرنے کے بعد آج پٹشنر کو کیسے لگا کہ وزیر اعظم کا انتخاب غیر آئینی ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اس اہم قومی نوعیت کے کیس کو آئندہ لاجر بنچ سماعت کرےگا۔دوسری جانب ڈیڑھ سال قبل جب چودھری انوار الحق کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تو پاکستان مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر شاخ میں راجا فاروق حیدر واحد رکن قانون ساز اسمبلی تھے جنہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ملکر سب سے پہلے چوہدری انوار الحق کو قائد ایوان کے طور پر پیش کیا یوں موجودہ وزیر اعظم کو بنانے کے لئے فاروق حیدر نے مسلم لیگ ن کی طرف سے سب پہلے نہ صرف دستخط کئے بلکہ پہل بھی کی۔علاوہ ازیں گزشتہ روز وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے کابینہ ارکان کے ہمراہ 2011 میں شروع ہونیوالا تین کلو میٹر لمبا رٹھوعہ ہریام پل کی تعمیر کا رکا ہوا کام دوبارہ شروع کر دیا ، یہ منصوبہ منگلا ڈیم توسیع منصوبے کا حصہ تھا۔اس پل کی تعمیر کے لئے واپڈا ، آزاد جموں و کشمیر اور وفاقی حکومتوں کے درمیان با ضابطہ معاہدہ ہوا تھا، اس پل کا80 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے جبکہ اس کے ساتھ ملنے والی قریبی علاقوں کی چار سڑکیں بھی تعمیر ہو چکی ہیں ، اس پل کے تعمیر اتی کام کی بحالی کا کریڈٹ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو جاتا ہے، ان کی ذاتی کاوشوں سے یہ مردہ تعمیراتی منصوبہ دوبارہ بارہ سال کے بعد زندہ ہو گیا ہے۔اس منصوبے سے ضلع کوٹلی اور میر پور کے گرد ونواح میں سیکڑوں علاقوں کے لوگوں کے سفر میں تیس منٹ کی کمی واقع ہو گی، دوسری جانب اس پل کی تعمیر سے علاقے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، پل پر کل لاگت دس ارب روپے آئے گی جو وفاقی حکومت ادا کرئے گی، پل کا ورک آرڈر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو دے دیا گیا ہے ، منگلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے ساتھ ہی اس اہم منصوبے پر کام شروع کر کے اسے مقررہ ڈیڈ لائن سے قبل مکمل کیا جائے گا ۔وزیر اعظم چودھری انوار الحق کی گزشتہ ڈیڑھ سال کی محنت بالخصوص گورننس کے حوالے سے جہاں رنگ لا رہی ہے وہاں وہ آزاد جموں کشمیر کے لوگوں کو اب تک صحت کارڈ کی سہولت دینے میں ناکام ہو چکے ہیں۔آزاد جموں و کشمیر میں سالانہ صحت کارڈ پر کل چھ ارب روپے لاگت آئے گی جو وفاقی حکومت پی ایس ڈی پی سے جاری کرتی ہے ، وزیر اعظم آزادکشمیر رٹھوعہ ہریام پل کی طرح آزاد جموں و کشمیر میں صحت کارڈ کی اجرائیگی کو یقینی بنانے کے لئے وفاق سے بات کرنی چاہیے ، عام آدمی کے صحت سے جڑے مسائل کو حل کرنے اور اس میں قومی صحت کارڈ کو بحال کروانے کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔شعبہ صحت کو بہتر کرنے کے لئے موجودہ حکومت اور وزیر صحت آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر انصر ابدالی دن رات کام کر رہے ہیں، جس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ انہوں آزاد جموں کشمیر کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی دور کرنے کے لئے 147 نئے ڈاکٹرز کو بذریعہ پبلک سروس کمیشن بھرتی کر وایا بلکہ 19 سپیشلسٹ ڈاکٹرز بھی الگ سے تعینات کیے ہیں ۔محکمہ صحت میں ترقیابیوں کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے 65 ڈاکٹرز کو گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقیاب کر دیا گیا ہے، اس بارے اب وزیر اعظم چودھری انوار الحق سے گزارش ہے کہ صحت کارڈ کے حصول کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے عام لوگوں سے دعا ئیں بھی لیں۔