اسلام آباد(کرائم رپورٹر)وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کی چیرپرسن کشمالہ طارق نے بغیر کسی ثبوت اور انکوئری کے ہراسیت کیس میں نامزد کسٹم کے ملازم کی سزا فوری طور پر ختم کرتے ہوئے کلکٹر، کلیکٹریٹ آف کسٹمز، اسلام آباد کی سخت سرزنش کی ہے جبکہ چیئر مین ایف بی آر کو حکم دیا ہے کہ ایف بی آر اور ملک بھر کے تمام کلیکٹریٹ میں متعلقہ قانون کے تحت کمیٹی قائم کی جائے تاکہ مستقبل میں شفاف انکوائری کو یقینی بنایا جا سکے۔مقدمہ کی پیروی نامور فوجداری وکیل و چیف ایگز ٹیو ایکسیس ٹو جسٹس لاء کمپنی چوہدری فیصل محمود ایڈووکیٹ نے کی ۔ تفصیلات کے مطابق کلیکٹر،کلیکٹریٹ آف کسٹمز، اسلام آباد کے ہیڈ جنید جلیل اپنے ماتحت ملازمین کے لیے ڈرائونا خواب ثابت ہو رہے ہیں ۔
اسلام آباد کلیکٹریٹ میں بغیر کسی ثبوت اور انکوئری کے ملازمین پر خواتین کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کر کے ملک بھر میں ٹرنسفر کرنے کے احکامات دیے جانے لگے ہیں ۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد کسٹم کے ملازم ارشاد فاروق پر ساتھی ملازمہ کو ہراساں کرنے کا جھوٹا الزام لگا کر اسلام آباد سے جبری طور پر فیصل آباد ٹرانسفرکے آرڈرز تھما دیے گئے ۔کلکٹر کی ذاتی انا کا شکار ملازم کے وکیل چوہدری فیصل محمود ایڈووکیٹ نے اپنے مدلل و مضبوط دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کو جھوٹے اور بےبنیاد کیس میں نامزد کر کے بغیر کسی ثبوت اور انکوئری کمیٹی کے فیصل آباد ٹرنسفر کیا گیا ہے جس پر وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے ملازم کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے فوری طور پر ملازم کی سزا ختم کرتے ہوئے فیصل آباد ٹرنسفر کرنے کے آرڈر منسوخ کئےاور چیئرمین ایف بی آر کو حکم دیا کہ ایف بی آر کے ملک بھر کےذیلی اداروں و کلیکٹریٹز میں آزاد اور شفاف انکوئری کمیٹی قائم کی جائےاور بتایا کہ قانون کے مطابق انکوئری کمیٹی 3 ممبران پر مشتمل ہواورکم از کم ایک خاتون کمیٹی کی ممبر ہونا لازمی ہے ۔