وزیراعظم کا دھمکی آمیز خط آج اتحادی جماعتوں اور صحافیوں کو دکھانے کا اعلان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط آج اپنی اتحادی جماعتوں اور سینئر صحافیوں کو دکھانے کا اعلان کردیا۔وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں تقریب میں الیکٹرانک پاسپورٹ سہولت کا اجرا کیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران نئی چیز نہیں ہے، سیاسی بحران تو ملکوں میں آتے رہتے ہیں اور تحریک عدم اعتماد ایک بھی جائز جمہوری اور آئینی طریقہ ہے، لیکن میرے خلاف عدم اعتماد کی یہ تحریک غیرملکی ہے اور باہر سے پاکستان کے خلاف سازش ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سازش تب سے ہوئی جب باہر سے وہ لوگ جو ایک فون پر پاکستان کو کنٹرول کرتے اور ہمارے ملکی مفاد کیخلاف اپنی چیزیں منواتے تھے، انہیں برداشت اور عادت نہیں کہ پاکستان میںایسی قیادت ہو جو اپنے ملکی مفاد میں فیصلے کرے اور کسی دوسرے ملک کے مفاد کےلیے اپنے عوام کے مفاد کو قربان نہ کرے۔انہوں نے مثال دی کہ جیسے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہوا کہ پاکستان میں تباہی ہوگئی، سراسر نقصان ہوا، لوگ معذور شہید ہوئے، قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے اور ظلم ہوا، تباہی مچادی گئی، 35 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی، زکوۃ دینے والے راتوں رات لینے والے بن گئے، کسی نے سوال نہیں اٹھایا کہ یہ سب کیوں ہوا، ہم نے دوسرے ملک کو فائدہ پہنچانے کےلیے اپنے مفاد کو قربان کردیا جس نے ہماری قربانی کا اعتراف بھی نہیں کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باہر کے لوگوں کو عادت نہیں کہ پاکستان میں ایسی قیادت ہو جو ملکی مفاد مقدم رکھے، آزاد خارجہ پالیسی اپنے ملکی مفاد کو مقدم رکھتی ہے، تحریک عدم اعتماد کی سازش کی میرے پاس دستاویز ہے، جو آج سینئر صحافیوں کو دکھاؤ گا، یہ ڈرامہ نہیں ہے، ہم تو صرف اپنے ملکی مفاد کا تحفظ چاہتے ہیں، اس لیے لوگوں کو پوری طرح بتا نہیں سکتے کہ کن ممالک اور لوگوں نے ہمیں یہ دھمکی دی ہے۔عمران خان نے کہا کہ چونکہ اس خط پر شک کیا جارہا ہے اور اپوزیشن جماعتیں خط کو ڈرامہ قرار دے رہی ہیں کہ میں اپنی حکومت بچانے کےلیے یہ سب کررہا ہوں، اس لیے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو لوگ ان جانے میں اس سازش کا حصہ ہیں، انہیں آگاہ کرنے کےلیے اور اپنی اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کو بھی یہ خط دکھاؤں گا کہ یہ سچ ہے اور جتنی میں بتا رہا ہوں اس سے بھی بہت بڑی سازش ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پھر ان لوگوں نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں ، لیکن یہ سوچ لیں کہ کہیں بہت بڑی عالمی سازش کا حصہ نہ بن جائیں۔