اسلام آباد: وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں، پیٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف سے بات کر کے بیچ کا راستہ نکالیں گے اور سبسڈی جاری رکھیں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چار سال پہلے ن لیگ حکومت چھوڑ کر گئی تھی تو گندم ایکسپورٹ کرتے تھے لیکن اب رواں سال گندم امپورٹ کرنی پڑے گی، ن لیگ نے 35 روپے کلو آٹا چھوڑا جبکہ آج 80 روپے پر پہنچ چکا ہے، مسلم لیگ ن کے دور میں چینی اور کپاس کی پیداوار زیادہ تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ رواں سال پی ٹی آئی کے دور میں یوریا کھاد اور گندم افغانستان اسمگل ہوئی جس میں بہت سارے لوگ ملوث ہیں اور یہ گندم اور کھاد اسمگل کروائی گئی، حکومت ایل این جی 3 ہزار میں خرید کر کھاد کمپنیوں کو 8 سو روپے میں فروخت کرتی ہے، اتنی سستی ایل این جی کھاد اسمگل کرانے کے لیے نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال میں زراعت کے سیکٹر میں کوئی کام نہیں ہوا، پاکستان کا امپورٹ بل 75 بلین ڈالر اور خسارہ 45 بلین ڈالر متوقع ہے، اس سال 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل اور 2 ارب ڈالر کی کاٹن امپورٹ کریں گے جب کہ 75 ارب ڈالر کے امپورٹ بل کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران قرضوں کی مد میں حکومت کو بڑا فائدہ ہوا لیکن وہ فائدہ عوام تک نہیں پہنچا، پیٹرول کی قیمتوں پر عمران خان صاحب ہمارے لیے بارودی سرنگ بچھا کر گئے، پٹرول کی قیمت بڑھنے کے باوجود سابقہ حکومت سبسڈی دیتی رہی، اب اگر ہم سبسڈی دیں تو گناہ گار اور نہ دیں تو بھی گناہ گار۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو بھرتی کرکے غلط معلومات پھیلائیں، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ 25 ارب کا پرائمری خسارہ ہوگا جو کہ مزید بڑھا، آئی ایم ایف نے گزشتہ حکومت سے پروگرام ختم کر دیا تھا لیکن یہ پروگرام مشروط طور پر ایک سال کے لیے بڑھایا گیا، شوکت ترین کے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے کے مطابق تو آج پیٹرول کی قیمت 150 روپے بڑھنی چاہیے۔