الیکشن کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،عمران خان سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں،وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو مذاکرات کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں اور کمیٹی بناسکتا ہوں لیکن ڈکٹیشن نہیں چلے گی اور الیکشن کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کرکے شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی، کیا کسی جتھے یا جماعت کو ڈنڈے کے زور پر یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ آئین سے بغاوت کرے، کیا اسے ملک میں بدامنی پھیلانے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟، کیاکسی مسلح جتھےکو بغاوت کاموقع دیا جا سکتاہے؟ اتحادیوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیایہ ایوان اس طرح کاموں کی اجازت دےسکتی ہے، تباہی کا رستہ اختیار کرنا ہے یا ملک کو بنانا ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ 22 اپریل کو میں نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا، اس روز ہمارے سامنے دو اہداف تھے، ایک شفاف الیکشن ہوں، دوسرا ڈوبتی معیشت کو محنت کرکے کنارے لگائیں، سابق حکومت نےمعیشت کابیڑہ غرق کردیا، ان حالات میں جب ہم محنت کر رہے ہیں اور معیشت درست کررہےہیں، تو ہمیں جلاؤ گھیراؤ کا پیغام دیاگیا۔وزیراعظم نے کہا کہ کیا ان حالات میں فتنہ فساد اور دھرنوں کی کوئی گنجائش ہے، جب ڈی چوک پر حملے ہو رہے تھے اس وقت سپریم کورٹ کی دیواروں میلے کپڑے رکھے گئے تھے، قبریں کھودی گئیں، اس وقت رات کے اندھیرے میں جو کچھ کیا گیا اس کے گواہ ہم سب ہیں، ہم نے ماضی کو نہیں دہرانا بلکہ ملک کو معاشی طور پر آگے لےجاناہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ عمران نیازی کے حق میں فیصلہ دے تو یہ خوش اور نہ دے تو تنقید کرتے ہیں، عمران نیازی نےعدلیہ اور اداروں کوکھلےعام بدنام کیا،گالیاں دیں، اس شخص نے کہا تھا کہ فلاں چیف جسٹس میرا کیس سنیں تو تیار ہوں، جب انہوں نے سنا اور فیصلہ کیا تو اس نے دشنام طرازی شروع کر دی، پچھلے4سال میں گالی گلوچ کےعلاوہ کچھ نہیں ہوا۔شہباز شریف نے زور دیا کہ اس ایوان نے آصف زرداری، بلاول بھٹو، اسعد محمود، مولانا فضل الرحمن، خالد مقبول ، اختر مینگل نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اس فتنے کا علاج کرنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ تباہی کی طرف جانا ہے یا ترقی کی طرف، میرا وطن اور عوام کب تک اس سنگین مذاق کو بھگتتے رہیں گے، کے پی پولیس اور وزیر اعلیٰ مسلح جتھوں کے ساتھ آئے یہ کہیں دنیا میں نہیں ہوتا، ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ مسلح جتھوں کے ساتھ وفاق پر حملہ آور ہوا۔انہوں نے زور دیا کہ ہم نے الیکشن کب کرانے ہیں اس کا فیصلہ ایوان اور مخلوط حکومت کرے گی، ایک سال دو ماہ ابھی حکومت کی مدت رہتی ہے، عمران خان سے بات چیت کے لئے دروازے کھلے ہیں اور کمیٹی بناسکتا ہوں لیکن کسی بھول میں نہ رہنا ، تم یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ڈکٹیشن دے لو گے، یہ ڈکٹیشن اپنے گھر میں دو، ہم مرعوب نہیں ہوں گے ۔شہباز شریف نے اس موقع پر یہ معنی خیز شعر بھی پڑھا۔ ظلم بچے جن رہا ہے عدل کو بھی صاحب اولاد ہونا چاہیے۔