کراچی (نمائندہ خصوصی)پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی نائب صدر اور آزاد کشمیر کے معروف صحافی راجہ مہتاب اشرف خان کراچی پہنچ گئے ۔ وہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی انتخابات میں شرکت کریں کے . اسلام آباد سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی صدر حاجی نواز رضا۔ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر راجہ منیر ۔ممتاز قلمکار اے آر ساگر۔میاں منیر۔اور دیگر کے ہمراہ کراچی پریس کلب پہنچ گئے۔ گزشتہ روز ان کا کراچی پریس کلب پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔ کراچی پریس کلب کے ممبران اور عہدیداران نے ان کا استقبال کیا، اور انہوں نے گزشتہ روز سے شروع ہونے والے اجلاس میں شرکت کی ۔اور اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کا سوسائٹی کے اندر جو کردار ہے ،وہ پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔ معاشرے کے محروم طبقات کی آواز کو بلند کرنے کے لیے اور ان کے حقوق کے لیے جہاں صحافی بات کرتے ہیں ، وہاں صحافیوں کو اپنے حقوق کے لیے بھی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں صحافیوں کا سالہ سال استعسال ہو رہا ہے۔ اس کے حوالے سے اس اجلاس میں کوئی پالیسی واضح کی جاۓ گی ۔ اور مزید ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صحافت کو اسوقت کئ طرح کی مشکلات کا سامنا ہے ، ایک طرف تو سیاسی جماعتیں اور حکومت ان کو نقصان پہنچانے ، ان پر تشدد کرنے ، ان کے املاک کو نقصان پہنچا رہی ہے اور دوسری طرف ان کو معاشی طور پہ غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ لیکن صحافیوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں مقابلہ کیا ہے اور آیندہ بھی کریں گے ۔ کراچی کنونشن اس لحاظ سے بہت اہمیت کے حامل ہے کہ یہاں سے پاکستان اور کشمیر کی صحافت کے حوالے سے پالیسی اور لاءعمل بنایا جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر کراچی کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی اخبارات پر پابندی ہے اور ہندوستانی افواج صحافیوں کے ساتھ ظلم و بربریت کرتی ہیں ، وہاں کے لوگوں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے بہت مشکلات ہیں اور اس وقت یاسین ملک کے خلاف جو عدالتی فیصلہ آیا ہے ، اس سے ہندوستان کا چہرہ بھی کھل کر سامنے آیا ہے ۔انہوں نے پاکستان کی صحافتی کمیونٹی سے اپیل کی کہ وہ مسلۂ کشمیر کے حوالے سے اخبارات میں ، ٹی وی چینلز کے ذریعے اس مسلۂ کو آگے لائیں ۔ اس لیے کہ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں ۔ اس حوالے سے پاکستانی میڈیا کا بڑا اہم کردار بنتا ہے ، چونکہ مقبوضہ کشمیر کے اندر ان پر پابندی عائد ہے اور وہاں کے اصل حقائق کووہ اجاگر نہیں کر سکتے ۔