میرا پورانام عمران احمد خان نیازی ہے،وزیراعظم عمران خان نے شہبازشریف کو ٹوک دیا

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرا نام عمران احمد خان نیازی ہے، اپوزیشن لیڈر میرا پورا نام پکارا کریں۔ منگل کو کشمیر کے حوالے سے بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف وزیراعظم عمران خان کا نام بار بار نیازی صاحب پکارتے رہے جس پر وزیراعظم عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ میرا نام عمران احمد خان نیازی ہے، اپوزیشن لیڈر میرا پورا نام پکارا کریں جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہااب میں آپ کو عمران احمد خان نیازی ہی کہوں گا۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ نریندر مودی نے پاکستان کی شہ رگ پر ہاتھ ڈالا ہے،ہاتھ کاٹ دینے چاہئیں، ہم کشمیر کو فلسطین اور خطے میں نیا اسرائیل بننے دیں گے،پاکستان کے پاس جھکنے کا کوئی راستہ نہیں، اب کشمیریوں کیلئے ڈٹ جانے کا وقت آگیا ہے،مودی نے صرف کشمیریوں کے حقوق نہیں چھینے، پاکستان کی غیرت اور عزت کو للکارا ہے،آج کہیں سے ہماری حمایت میں ایک لفظ نہیں آیا، کیا یہ تنہائی اور خارجہ پالیسی کی ناکامی نہیں ہے؟،کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور آخری دم تک جائینگے۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو نیم خودمختاری دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کے حوالے سے طلب کئے گئے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے کہا کہ 71 سال میں کسی کی جرات نہیں تھی کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرے لیکن مودی نے یہ کردیا، مودی سرکار نے صرف کشمیر میں نہ صرف حقوق نہیں چھینے بلکہ پاکستان کی غیرت اور عزت کو للکارا ہے، اور اقوام متحدہ کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے اور پوری مہذب دنیا کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خطرہ ہے،مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیاہے، کشمیر کی صورتحال پر خاموش تماشائی نہیں بنیں گے،کشمیر میں جو کچھ ہوچکا ہے اس پر روایتی مذمت اور متفقہ اور قرارداد سے کام نہیں چلے گا،ہمیں ٹھوس فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ دشمن کو پتہ چل سکے کہ ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے، ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں، اب ہمیں کشمیر پر ڈٹ جانا چاہئے،مودی نے پاکستان کی شہ رگ پر ہاتھ ڈالا ہے ہمیں اس کے ہاتھ کاٹ دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کو فلسطین نہیں بننے دیں اور نہ ہی اس خطے میں ایک اسرائیل بننے دیں گے۔انہوں نے کہا کہپاکستان کے پاس جھکنے کا کوئی راستہ نہیں، اب کشمیریوں کیلئے ڈٹ جانے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے سپیشل اسٹیٹس کو مودی سرکار نے ختم کرکے مکمل غاصبانہ قبضہ کرلیا ہے، یہ وہ عظیم سانحہ ہے جس کا براہ راست پاکستان کی زندگی سے تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بدترین سفاکی ہوئی ہے، مودی سرکار نے صرف کشمیریوں کے حقوق نہیں چھینے، پاکستان کی غیرت اور عزت کو للکارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے وجود کیساتھپاکستان کا تعلق ہے، پاکستان کشمیریوں کا ہے اور کشمیری پاکستان کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تاریخی حوالے سے بات کی لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھارتی اقدام پر حکومت کی پالیسی اور اس کا جواب کہاں ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صبح سے ایوان میں ہے لیکن وزیراعظم عمران خان تاخیر سے آئے، یہ بتائیں کہ اپوزیشن سنجیدہ نہیں یا عمران خان؟۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ عزت و وقار کے ساتھتعلقات قائم کرنے ہیں، ہماری ہندوستان سے 3 جنگیں ہوئیں، وزیراعظم کی جب ٹرمپ سے ملاقات ہوئی جس میں امریکی صدر نے کہا کہ مودی نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا کہا ہے، بھارت نے خاموشی سے نہ صرف ثالثی کی نفی کی بلکہ جو اس نے کشمیر میں کرنا تھا وہ انجام دے دیا۔انہوں نے کہا کہ آج کہیں سے ہماری حمایت میں ایک لفظ نہیں آیا، کیا یہ تنہائی اور خارجہ پالیسی کی ناکامی نہیں ہے؟۔انہوں نے کہا کہ یہ کون سی ڈیل ہے کہ ہم افغانستان میں امن کا اسٹیج سجائیں اور کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جائے؟ بتایا جائے یہ امریکی صدر کا ٹرمپ کارڈ تھا یا ٹریپ کارڈ تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تو انتظار تھا کہ وزیراعظم آج قوم کو اعتماد میں لیں گے اور حقائق سامنے رکھیں گے لیکن وزیراعظم تاریخ کی بات کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس تنازع میں فریق ہیں نہ پیچھے ہٹیں گے نہ کسی کو ہٹنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور آخری دم تک جائینگے۔