ن لیگی اتحاد اور پی ٹی آئی و مسلم لیگ (ق) کے ارکان پنجاب اسمبلی پہنچ گئے

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق جبکہ لیگی اتحاد کے ارکان پنجاب اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔

پی ٹی آئی نے دعوی کیا ہے کہ ان کے 186 ممبران پنجاب اسمبلی میں موجود ہیں۔

قبل ازیں مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ایئرپورٹ کے قریب نجی ہوٹل میں ہوا۔ پارلیمانی پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور قائد ایوان کے انتخاب کی حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔

مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں اور ہم ایوان کے اندر پہنچ کر بڑا سرپرائز دینگے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج ہوگی، مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے حمزہ شہباز جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے چوہدری پرویز الہیٰ کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

وزیراعلی کے انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعے کی شام چار بجے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی صدارت میں ہوگا، جس میں پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کرائی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے 15ارکان اسمبلی کے حلف  اٹھانے کے بعد ایوان میں تحریک انصاف کے کُل ممبران تعداد 178 ہوگئی ہے، جبکہ مسلم لیگ ق کے ارکین کی  تعداد 10 ہے۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے اراکین کو ملا کر تعداد 188 ہے جبکہ ایک رکن اسمبلی بیرون ملک میں ہیں۔

پی ٹی آئی اور ق لیگ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور پرویز الہیٰ کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 186 ارکان شریک ہوئے اور انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کیلیے پرویز الہیٰ کی حمایت کا اعلان کیا۔

مسلم لیگ ن کے تین ارکان اسمبلی کے حلف کے بعد حکومتی اتحادی اراکین کی مجموعی تعداد 178 ہے تاہم ایک رکن اسمبلی کا ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا جبکہ ایک رکن عظمی زعیم قادری کورونا کا شکار جبکہ دو رکن فیصل نیازی اور جلیل شرقپوری مستعفی ہو چکے ہیں۔ اسمبلی میں موجود آزاد اراکین کی تعداد 6 ہے۔

عددی لحاظ سے تحریک انصاف کی بظاہر برتری نظر آرہی ہے مگر مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم جماعتیں بھی حمزہ شہباز کی فتح کے لیے پُرامید ہیں۔

مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ نے گزشتہ رات اپنے اراکین کو ہوٹلز میں قیام کروایا ہے۔