یہ نہیں ہوسکتا 3 ججز ملکی تقدیر کا فیصلہ کریں، اس بینچ سے انصاف کی امید نہیں، حکومت

 اسلام آباد: حکمران اتحاد کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب کیس میں فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ 3 ججز ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں۔

حکمران اتحاد کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کیس میں فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا۔

مریم نواز نے کہا کہ عوام پرٹوٹنےوالاقہرچندججزکےفیصلوں کی وجہ سے ہے، عمران نیازی کو کھلی آزادی پہلےبھی تھی اور آج بھی ہے، جسٹس کھوسہ نے عمران خان کو کہاسڑکوں پرکیوں پھرتےہوئےپٹیشن ہمارے پاس لاؤ، ہمارےخلاف مقدمےمیں مانیٹرنگ جج ہر مقدمےمیں لگا ہوا ہے، بینچ فکسنگ پربھی سوموٹوہوناچاہئے، نوازشریف کواقامہ پرنکالنےپرملک معاشی طورپرہل کےرہ گیا۔

نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ اداروں کی توہین اداروں کے اندر سے ہوتی ہے، جب پٹیشن آتی ہے، پہلے سے علم ہوتا ہے کہ بینچ کونسا ہوتا ہے، ناانصافیوں کی فہرست بہت طویل ہے، ٹرسٹی وزیراعلیٰ ،یہ کیاہے ،بلیک لاء ڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں ؟ کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو ؟ عدلیہ اپنا ترازو تو ٹھیک رکھے، اسپیکر رولنگ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا؟۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 25ارکان کو پارٹی سربراہ عمران خان کے خلاف ہونے پر ڈی سیٹ کیا گیا، لیکن پی ایم ایل این کو مائنس کردیں، کہاں کی بات ہے، چودھری شجاعت کوبلایا جاتا ہے اور عمران خان پر آئین کی تشریح ہی بدل جاتی ہے، پارٹی ہیڈ اگر نواز شریف ہیں ، پانامہ فیصلہ توردی کی ٹوکری میں جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا، کیاسارےسوموٹوصرف ن لیگ اوراتحادیوں کیلئےہیں؟ مجھے پاسپورٹ مانگنے پر دن میں بینچ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میرا بس چلے تو آج ہی اس لولی لنگڑی حکومت سے نکل جاؤں، لیکن لڑائی ہمیں بھی بہتر لڑنی آتی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں ہرصورت فل کورٹ بنچ چاہئے، تاکہ قوم کا اعتماد بحال ہو، یہ نہیں ہوسکتا کہ 3افراد ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں، نظر آرہا ہے کہ کچھ افراد کو جمہوری نظام ہضم نہیں ہورہا ہے، ہم چاہتے ہیں ہمارے ادارے غیر متنازعہ رہیں، عمران خان کے دباؤ میں آکے آئین کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، فیصلہ عمران خان کے خلاف نکلےتو لگتا ہے آئین میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔

سربراہ پی  ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس بینچ سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں،عام آدمی کی قوت برداشت کاامتحان نہ لیا جائے، مداخلت کسی بھی شکل میں ہو وہ جائزنہیں، جنوبی وزیرستان،کرک،ٹانک مسلح لوگوں سے بھرےہوئےہیں، احتساب سب  کے لیے ضروری ہے، ہمیں اجنبی  ہونے کا احساس کیوں دلایا جارہاہے؟۔