کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کھلے تیل اور کوکنگ آئل کی فروخت پر پابندی سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں بند گوداموں کو ڈی سِیل کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے دوران عدالت کے مسلسل استفسار پر بھی ڈی جی فوڈ اتھارتی معیار جانچنے کا پیمانہ نہیں بتا سکے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کھلے تیل کا معیار جانچنے کا کیا پیمانہ یا طریقہ ہے؟، جس پر فورڈ اتھارٹی کے وکیل نے موقف دیا کہ سائنٹیفک پینل جائزہ لے کر سفارشات تیار کرتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عام آدمی کیسے سمجھے گا کون سا تیل معیاری ہے؟ آپ کے پاس معیار جانچنے کا کوئی پیمانہ نہیں۔ پتا نہیں لوگ کیا کچھ بیچ رہے ہیں، ایرانی تیل بھی فروخت ہورہا ہے۔ جس کا جو دل چاہتا ہے وہ فروخت کرتا ہے۔ پہلے کارروائی کیوں نہیں ہوتی؟ ایسے حالات میں تو پیناڈول بھی نہیں مل رہی ہے یہ حال ہے ہمارا۔
عدالت نے سوال پوچھا کہ آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے؟ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ سوشل پالیسیز میں ماسٹرز کی ڈگری لی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل پالیسیز کا فوڈ سے کیا تعلق ہے؟ ہم غذائی اشیا کی جانچ اور فوڈ اتھارٹی سے متعلق تفصیلی فیصلہ دیں گے۔
سماعت کے دوران فوڈ اتھارٹی کارروائی کے طریقہ کار پر عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے کھلے کوکنگ آئل/گھی کے بند گوداموں کو ڈی سِیل کرنے کا حکم دے دیا۔ فوڈ اتھارٹی کی کارروائیوں سے متعلق حتمی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔