کراچی: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستانی ایٹمی پروگرام سے متعلق بیان پر امریکی سفیر کو طلب کرکے ڈیمارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر وزیراعظم شہباز شریف سے بات کی ہے، اس بیان پر حیرت ہوئی، بائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر ڈونلڈ آرنلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے اور ڈیمارش دیں گے، سفیر سے تحفظات پر بات کریں گے اور معاملے پر موقف لیں گے، وہ اپنا موقف واضح کریں گے۔
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ تعلقات پر منفی اثر نہیں پڑے گا ، امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیادپر بیان دیاہوگا، پاکستان اپنی سالمیت کے لیے پر عزم ہے، ہم اپنے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اگر کسی ملک کے ایٹمی ہتھیاروں پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے، ماضی میں اس نے غلطی سے ایک میزائل بھی فائر کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا، امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں کی، بلکہ کسی غیر سرکاری فنڈریزنگ تقریب سے خطاب میں کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور اپنے مفادات کا تحفظ کرنا بخوبی جانتاہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے کی کوشش کررہےہیں، پاکستان پر پابندیوں کے حوالے سے تاحال کوئی خطرہ نہیں ، پابندیاں لگانے والے اور جن پر لگی جاتی ہیں دونوں متاثر ہوتے ہیں، پابندی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہوتی، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرناچاہیے۔