اسلام آباد: اسلام آباد کی مقامی عدالت نے متنازع ٹویٹس کے معاملے میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کو مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اداروں کے خلاف متنازع ٹویٹس کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کے روبرو پیش کیا۔ اعظم سواتی کی جانب سے وکیل بابر اعوان اور علی بخاری پیش ہوئے جب کہ حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی پیش ہوئے۔
کمرہ عدالت وکلاء، پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان سے کھچا کھچ بھرگیا جس پر جج شبیر بھٹی نے رش کم کرنے کا حکم دے دیا۔ عظم سواتی نے کمرہ عدالت میں وکیل بابر اعوان سے ملاقات کی۔ پی ٹی آئی کے وکلا نے اپنے ممبران کو عدالت میں نعرے نہ لگانے کی ہدایت دی ساتھ ہی عدالتی عملہ نے پی ٹی آئی کے ارکان کو کمرہ عدالت میں ویڈیو بنانے سے منع کردیا۔
اسپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ اعظم سواتی کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی، پیکا کی سیکشن 20 کے تحت مقدمہ درج ہوا، ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے شدید ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے، ٹویٹر کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہونا ثابت شدہ ہے، عدالت اس معاملے میں 15 دن تک فزیکل ریمانڈ دے سکتی ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ صرف ٹویٹ نہیں بلکہ اعظم سواتی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے پہلے بھی اسی طرح کی ٹویٹس ہوتی رہی ہیں، ان کی ٹویٹ کا کیا مطلب ہے؟ کیا آرمی کرمنلز کے پیچھے ہے، یا کوئی سپورٹ کر رہا ہے؟ اعظم سواتی کی جانب سے طویل عرصے سے منظم ٹویٹس کی گئی جن کا ریکارڈ موجود ہے۔
اسپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ ابھی پاس ورڈ ریکور کرنا ہے، اعظم سواتی تفتیش کے دوران تعاون بھی نہیں کر رہے، آرمی چیف اور اداروں کے خلاف منظم مہم میں اعظم سواتی نے الزامات لگائے، اگر کچھ ملزم کے حق میں ریکارڈ پے آیا تو وہ عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
دوران سماعت ایف آئی اے نے تفیتش کے لیے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ سواتی کی ٹویٹس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کردیا گیا۔ بعدازاں اسپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی کے دلائل مکمل ہوگئے۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی نے ٹویٹ کیا ہم اسے تسلیم کرتے ہیں لیکن قانون میں کور بھی موجود ہے، کن کن لوگوں نے کس کس کے بارے میں کیا کہا وہ میں دیکھاؤں گا۔
عدالت نے کہا کہ کیا موبائل ریکور ہوا ہے جس سے ٹویٹ ہوئی؟ اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے وہ موبائل گھر سے باہر پھینک دیا تھا اس میں بیٹی کی گھر کی تصویریں ہیں، میں جب مان رہا ہوں ٹویٹ میں نے کیا تو پھر ان کو کیا چاہیے؟
بابر اعوان نے کہا کہ کیا انہوں نے دیکھنا ہے کہ اس کے پیچھے عمران خان تھا یا جو بائیڈن تھا؟ کون بیٹھ کر میڈیکل ہوتے ہوئے دیکھتا ہے میں چیمبر میں آکر بتانے کے لیے تیار ہوں، کون ہے جو ڈاکٹروں کو میڈیکل رپورٹ نہیں لکھنے دیتا میں اس کا حلیہ نہیں بتانا چاہتا، میں نے اعظم سواتی کو بھی کچھ کہنے سے ابھی روک دیا ہے، جج صاحب چیک کرنا ہے تو چیمبر بلا کر ان کے زخم چیک کرلیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر نے ایف آئی اے کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا، ایف آئی اے نے ان کے آٹھ روزہ ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔