وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 2022-23 کی پہلی سہہ ماہی (جولائی تا ستمبر) ملک میں مہنگائی کی شرح 25.1 فیصد رہی ہے تاہم ستمبر کے مقابلے اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ماہانہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق پہلی سہہ ماہی میں ایف بی آر کے محصولات 17 فیصد بڑھے، جولائی تا ستمبر برآمدات میں 5.5فیصد اضافہ ہوا، درآمدات 7.9 فیصد کم ہوئیں، جولائی تا ستمبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا جبکہ جولائی تا ستمبر ترسیلات زر میں 3.6 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری 83.7 فیصد کم ہوئی رپورٹ کے مطابق مستحکم کرنسی کے لیے مضبوط معیشت کا ہونا ضروری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے زراعت تباہ ہوچکی ہے، گنے کی پیداوار 8 فیصد، چاول کی پیداوار 40.6 فیصد اور کپاس کی پیداوار24.6 فیصد کم ہوئی، گندم کا پیداواری ہدف 28.37 ملین ٹن مقرر کیا گیا ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جولائی سے ستمبر تک مہنگائی 25.1 فیصد رہی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں مہنگائی 8.6 فیصد تھی۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں اکتوبر میں تیل کی قیمت کم ہوئی تاہم ستمبر کے مقابلے اکتوبرمیں مہنگائی میں کمی کا امکان رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک بجٹ خسارہ 672 ارب روپے رہا ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ 45.4 فیصد بڑھا تاہم گزشتہ برس اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 462 ارب روپے وزارت خزانہ کی ماہانہ اقتصادی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 26 اکتوبر 2022 تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہے تاہم مجموعی معاشی صورتحال بہتر نظر آ رہی ہے۔