پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی منظوری سے حکومت میں نہیں آنا چاہتا۔برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی) کو انٹرویو میں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس احمقانہ تھی۔ سچ کے نام پر کی جانے والی پریس کانفرنس میں جھوٹ اور آدھا سچ بولا گیا اوربات کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی چیف کا پریس کانفرنس کرنا بدقسمتی ہے ۔ کبھی آئی ایس آئی چیف اس طرح کی پریس کانفرنس نہیں کرتا۔ پریس کانفرنس میں کی گئی ہربات اورالزامات کا جواب دے سکتا ہوں جس سے فوج کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ فوج کے ادارے کو نقصان پہننچنے عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کا ایک ہی مقصد آزادانہ اورمنصفانہ الیکشن کا انعقاد ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ایسی حکومت ہو جسے عوام منتخب کریں۔ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو الیکشن سے آئے آکشن سے نہ ائےانہوں نے مزید کہا کہ یہ جو حکومت آئی ہے اس نے پیسے خرچ کر کے، ہارس ٹریڈنگ کرکے اورلوگوں کے ضمیر خرید کر پچھلی حکومت گرائی ہے۔ان کا ایک نکاتی ایجنڈا اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرانا تھا۔ ان کے اوپر تقریبا 11 ارب روپے کے کیسز عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں لانے کے لیے باہر سے رجیم چینج کا منصوبہ بنایا گیا۔اس سلسلے میں سائفر منظر عام پر آ چکا ہے۔عمران خان نے کہا کہ عوام کیا چاہتے ہیں مجھے پتا ہے۔میں اب تک 55 جلسے کرچکا ہوں ۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے بڑے جلسے نہیں ہوئے۔ تاریخ میں کبھی اتنا بڑا اجتماع نہیں ہوا ہوگا جو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔