عمران خان پر قاتلانہ حملہ مذہبی انتہا پسندی کا شاخسانہ ہے، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ گرفتار ملزم نوید نے عمران خان پر جو الزام لگایا ہے وہ انتہائی خوف ناک ہے، کل ملزم نے عمران خان کے متنازع مذہبی بیانات کو حملے کی وجہ بتایا ہےتاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی صدارت میں پارٹی کی لیڈرشپ کی میٹنگ ہوئی ہے جس میں کل کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، اس حوالے سے مختلف اقدامات پر غور ہوا ہے، کس طرح سے نفرت اور تقسیم کے اس عمل کو گہرا کر دیا گیا ہے، کس طرح سے اس کو ختم کیا جاسکتا ہے، جو قوتیں سیاسی اختلافات کو دشمنی کا رنگ دے رہی ہیں انہیں کس طرح سے سمجھایا جائےانہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صحافی صدف کے لیے پہلے ہی زرتلافی بھیج دیا ہے، معظم نامی شخص جو کل جاں بحق ہوا اس پر بھی ایک دردناک سین ہم نے دیکھا، ان کے گھر والوں کے لیے بھی وزیراعظم نے زرتلافی کا اعلان کیا ہے، اس سے کسی کا دکھ تو کم نہیں کیا جا سکتا پر زندگی گزارنے کا سہارا مل جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان سمیت باقی قیادت کا بیانیہ قابل مذمت ہے، جس طرح سے اسد عمر نے بیان دیا تین لوگوں کے خلاف بنا کسی ثبوت کے وہ قابل مذمت ہے، کچھ سیاسی رہنماؤں کو کہتے دیکھا گیا کہ بدلہ لو اور باہر نکلو، کچھ رہنما اسلحہ لہرا کر کہتے رہے کہ بدلہ لیں گے یہ رویے ٹھیک نہیں ہیں انہوں ںے کہا کہ عمران خان پر حملے کی تاحال ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، شاید ایف آئی آر کو مینیج کرنے کے لیے تاخیر کی جا رہی ہے، ملزم کے بیان کی ایک قسط کل جاری ہوئی تھی، اس میں دو وجوہات کا ذکر کیا میں یہاں بتانا نہیں چاہتا، اس کے بعد وزیراعلی پنجاب نے تھانے کے پورے عملے کو معطل کر دیا اور معطلی کے بعد ایک اور قسط جاری ہو جاتی ہے جو کہ انتہائی ڈیمیجنگ ہے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو الزام ملزم لگا رہا ہے وہ انتہائی خوف ناک ہے، یہ ویڈیو ہم تک بھی پہنچی لیکن ہم نے اس کو روکا، کل ملزم نوید نے عمران خان کے متنازع مذہبی بیانات کو بھی حملے کی وجہ بتایا ہے، اس ویڈیو کو وائرل ہونا بہت ڈیمجنگ ہوسکتا ہے، اس ویڈیو کے بعد ہوسکتا ہے ایسے عناصر اس بارے میں شہ پکڑیں، اس لیے ہم پوری طرح سے اس بات کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قیادت اور عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنی سیکیورٹی کے انتظامات کو دوبارہ دیکھیں وزیر داخلہ نے کہا کہ اسد عمر نے کہا تھا کہ خان صاحب حالات ٹھیک نہیں تو عمران خان نے کہا تھا کہ کوئی بات نہیں، یہ رویہ ٹھیک نہیں ہے میں بطور وزیر داخلہ یہ بات عمران خان کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ اس حوالے سے اپنا رویہ بدلیں، نہ ڈرانے کی بات ہے نہ لانگ مارچ روکنے کی بات ہے بلکہ یہ ان کو آگاہ کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ماحول اچھا ہو تو عمران خان سے تعزیت کرنے کے لیے جاسکتے ہیں لیکن کل جس طرح سے انہوں نے ہم پر الزام لگایا ہے اس موقع پر جانا مناسب نہیں، س بارے میں تحقیق ہونی چاہیے اور تحقیق پنجاب حکومت کو کرنی چاہیےرانا ثنا اللہ نے کہا کہ ویڈیو لیک ہونے میں پولیس کی اپنی غفلت ہے، افسوس ناک بات یہ ہے کہ تھانہ معطل ہونے کے بعد بھی دوسری ویڈیو وائرل ہوئی، جب اس ملزم کی تفصیلات سامنے آئیں گی تو آپ حیران رہ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے تو کل بھی کہا تھا کہ کس سے ثالثی کریں ؟ ہمیں آگے سے گالیاں پڑتی ہیں، میں کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں دینا چاہتا کیوں کہ معاملے کی تحقیقات چل رہی ہیں وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے خیال کریں، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ہم لانگ مارچ روکنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں، اس سے پہلے بھی انٹیلی جنس رپورٹ موجود تھی اس قسم کے واقعات کے حوالے سے، آپ ہماری باتیں اور انٹیلی جنس کی رپورٹ کو ہوا میں اڑاتے رہے انہوں ںے کہا کہ گجرات سے ویڈیو لیک ہوئی ہے یا جاری ہوئی ہے، چلیں جاری ہوگئی اس کے بعد آپ نے پورا تھانہ معطل کردیا لیکن معطلی کے باوجود ایک اور ویڈیو جاری ہو گئی رانا ثنا نے کہا کہ ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں، اس وقت جو پی ٹی آئی کا رویہ تھا وہ آپ کے سامنے تھا، جو دوسری ویڈیو دیکھی ہے اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، اس ویڈیو میں ملزم باقاعدہ بحث کر رہا ہے، اس ملزم سے جو موبائل فون برآمد ہوا ہے اس میں سے بھی چیزیں برآمد ہوئی ہیں، میں عمران خان کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا سارا شک دور ہوجائے گا رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ بہت خوش ہے اس وقت، مختلف قسم کے الزامات آپ لگا رہے ہیں جو آپ کے منہ میں آ رہے ہیں، آپ اپنے سیاسی فائدے کے لیے یہ کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، عمران خان کو سیکیورٹی دینا پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔