اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا سربراہ اور سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو عام آدمی کو انصاف کیسے مل سکتا ہے؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ تین لوگوں نے میرے قتل کی سازش کی، یہ میرا حق ہے کہ ان تین افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں، میں ایک مقبول جماعت کا سربراہ ہوں اور سابق وزیراعظم ہوں اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو پھر عام آدمی اور پوری قوم کو انصاف کیسے ملے گا؟
انہوں نے کہا کہ میں ٹھیک کہتا ہوں کہ یہاں انصاف ملنا مشکل ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں انصاف نہ ہو اور قانون کی حکمرانی نہ ہو، میں اگر ایک صاف اور شفاف تحقیقات چاہتا ہوں تو یہ میرا حق ہے، ایک سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے میں تین افراد ملوث ہیں لیکن ہماری ہی پولیس کسی کے کہنے پر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کررہی۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے کے ساتھ ہی فوراً پروپیگنڈا شروع کردیا گیا اور ٹوئٹس کرائی گئیں کہ حملہ مذہبی انتہا پسندی کا نتیجہ ہے، یہ ان کا پلان ہے کہ مجھے توہین مذہب کے الزام میں مار دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر حیرت ہے کہ اگر ایک شخص کو نامزد کیا تو اس کا مطلب ہے کہ پوری فوج کو ملوث کیا؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں اور ارشد شریف کی والدہ کو پتا ہے کہ ارشد شریف کو کس سے جان کا خطرہ تھا؟ اس کی تحقیقات کے لیے بھی سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ سائفر ڈرامہ ہے، اگر یہ ڈرامہ ہے تو اس کی جوڈیشل تحقیقات کیوں نہیں کرائی؟ کس بات کا ڈر ہے؟ جب نیشنل سیکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے کہ مداخلت ہوئی ہے تو آئی ایس پی آر کیوں کہہ رہا ہے کہ مداخلت نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس صاحب! سائفر آیا ہوا ہے، جب تک آپ تحقیقات نہیں کریں گے تو مداخلت کا کیسے معلوم ہوگا؟
اعظم سواتی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اس معاملے کی بھی تحقیقات کریں کہ اس معاملے میں وہی عناصر ملوث ہیں جو اس سے قبل بھی صحافیوں کو اٹھاتے رہے ہیں، اعظم سواتی کی ویڈیو فیک نہیں ہے، ہم سپریم کورٹ کے باہر بھیج کر احتجاج کریں گے جس میں سواتی کے ساتھ ہمارے تمام سینیٹرز ہوں گے اور مطالبہ کریں گے کہ اعظم سواتی کو انصاف دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کو وہیں سے مارچ شروع کریں گے جہاں معظم شہید ہوا، سارے پاکستان کے لوگ وہیں اس مقام پر جمع ہوکر اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے اور دس سے 14 دن کے اندر وہاں پہنچ جائیں گے۔