لندن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ زمین کے اندرونی مرکزنے ممکنہ طور گھومنا بند کرتے ہوئے الٹی سمت میں گھومنا شروع کردیا ہے۔
جرنل نیچر جیو سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ تحقیق زمین کی گہرائیوں میں ہونے والے عملیوں کے زمین کی سطح پر پڑنے والے اثرات، بشمول دن کے دورانیے کے، کی سمجھ کو بہتر بنائے گی۔
اس سے قبل ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ زمین کی سب سے اندرونی جہت کو ایک بیرونی مائع تہہ باقی زمین سے علیحدہ کرتی ہے۔ اس کی مقناطیسی فیلڈ اندرونی تہہ کے گھومنے سمیت مینٹل کے کششِ ثقل کے اثرات کا سبب بنتی ہے۔
گزشتہ مطالعوں میں زمین کے اندر سے آنے والی زلزلے کی لہروں کے تکرار کے درمیان وقت میں تبدیلی کی بنا پر بھی یہی نتیجہ اخذ کیا جا چکا ہے کہ ان لہروں کو اندرونی مرکز سے بھی اس ہی راستے سے گزرنا چاہیئے۔تاہم، اندرونی مرکز کے گھومنے کی رفتار مبہم رہی ہے۔
اس نئی تحقیق کے لیے محققین نے 1960 سے زمین کے اندرونی مرکز کے مساوی رستوں سے گزرنے والی زلزلے کی لہروں کا جائزہ لیا۔
سائنس دانوں نے ان لہروں کے خم اور ان لہروں کے درمیان وقت میں فرق کا جائزہ لیا۔ محققین نے کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ 2009 کے بعد سے زلزلوں کی ان لہروں کے راستوں میں معمولی سی تبدیلی ہوئی ہے۔
تحقیق کے نتائج اس خیال کی جانب اشارہ کرتے ہیں زمین کے اندرونی مرکز نے گھومنا بند کردیا ہے۔ اس کا تعلق ممکنہ طور پر اندرونی مرکز کے گھومنے کی سمت پلٹنے سے ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان تبدیلیوں کا تعلق سطح زمین پر ہونے والے معاملات، جیسے کہ دن کے دورانیے، سے ہوتا ہے۔