ٹوکیو: ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ آٹھ ماہ تک کے بچے بھی درست اور غلط کام کا ادراک رکھتے ہیں اور جب انہیں موقع ملتا ہے وہ اس کی سزا بھی دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شیرخوار بچے بھی اخلاقیات سے واقف ہوتے ہیں اور یوں معاشرتی اخلاق کی حس ہماری اندرونی جبلت میں موجود ہوتی ہے۔اگرچہ انسان بگڑنے پرآجائے تو تاریخی غلط کام کرتا ہے لیکن اس کے رحم دلی اور نیک طبعیت بھی مشہور ہے۔ اس ضمن میں جاپان کی اوساکا یونیورسٹی، اور اوٹسوما وومن یونیورسٹی نے دلچسپ تجربات سے ثابت کیا ہے کہ اخلاقی اقدار پیدائشی طور پر ہمارے دل و دماغ میں موجود ہوتے ہیں۔اگرچہ چھوٹے بچے بول نہیں سکتے تو ان کے لیے ایک بہت سادہ ویڈیو گیم بنایا گیا۔ اس تجربے میں 8 ماہ کے 24 بچے لیے گئے۔ پہلے انہیں تربیت کے طور پر اسکرین پر دو چوکور ڈبے دکھائے جن پر آنکھیں بنی تھیں۔ بچوں کی آنکھوں کو بھی آئی ٹریسنگ ٹیکنالوجی سے دیکھا جارہا تھا۔ پھر اگر دو میں سے کسی ایک ڈبے پر بچے کی نگاہ کچھ دیر ٹھہرتی تو اس کے اوپر اسکرین سے ایک اور بڑا ڈبہ گرتا اور آنکھوں والے ڈبے کو پچکا دیتا تھا۔اگلے مرحلے کا منظر کچھ پیچیدہ تھا۔ اس بار بچوں کو دکھایا گیا کہ آنکھوں والی ایک چوکور شکل کے ڈبے نے دوسے ڈبے کو خوامخواہ دبانا اور اسکرین کے کنارے تک دھکیلنا شروع کیا۔ بچے اس منظر کو دیکھتے رہے اور بار بار ایک ڈبے کی بدتمیزی کے بعد بچوں نے اپنا ردِ عمل طاہر کیا اور غلط کام کرنے والے ڈبے کو دیکھنا شروع کیا جس کے بعد نظر کو نوٹ کرنے والے سافٹ ویئر نے بدتمیز چوکور شکل پر اوپر سے ایک اور ڈبہ گراکر اسے پچکادیا۔ اس طرح بچوں نے غلط کام کرنے والے کو سزا دی۔پورے تجربے میں 75 فیصد واقعات میں بچوں نے شرارتی ڈبے پر ایک اور چوکور شے گراکر انہیں سزا دی کیونکہ وہ غلط کام کررہے تھے۔ اسی عمل کو کئی اور طریقوں سے بھی آزمایا گیا اور یوں کئی مرتبہ بچوں نے شرارتی ڈبے کو سزا دی۔اس تحقیق کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ اخلاقی اقدار بالخصوص درست اور غلط کا ادراک ہماری جبلت میں موجود ہے جو ارتقائی عمل کے بعد ہی ممکن ہوا ہے۔