طیاروں کے لیے مٹی سے ایندھن بنانے کا منصوبہ

کوپن ہیگن: فضائی سفر کے متعدد مسائل میں سے ایک مسئلہ اس کا پیٹرولیم پر انحصار ہے، جو موسمیاتی تغیر میں اپنا محدود حصہ ڈال رہا ہے۔محققین نے ایک ایسا راستہ تلاش کیا ہے جس میں ایک منفرد کاربن مالیکیول بنا کر جیٹ طیاروں کا متبادل ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ یہ مالیکیول مٹی میں پائے جانے والے ایک بنیادی بیکٹیریا سے بنایا جا سکتا ہے۔ڈینمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی کے ایک مائیکرو بائیولوجسٹ اور تحقیق کے سربراہ مصنف پیبلو کروز-موریلز کا کہنا تھا کہ کیمسٹری میں ہر چیز جس کو بننے کے لیے توانائی درکار ہوتی ہے جب ٹوٹتی ہے تو توانائی خارج ہوتی ہے۔جیٹ طیاروں کا ایندھن جب جلتا ہے تو بڑی مقدار میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔ اسی لیے سائنس دانوں کے لیے یہ بات حیرت انگیز ہوتی اگر روایتی ایندھن پر انحصار کیے بغیر اس عمل کے نقل کرنے کا طریقہ سامنے آتا۔کروز-موریلز تک یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے کیمیکل انجینئر جے کیزلنگ نے رسائی حاصل کی جن کے پاس جوسامائیسِن نامی مالیکیول کو دوبارہ بنانے کا خیال تھا۔ یہ مالیکیول اسٹریپٹومائیسز نامی ایک عام بیکٹیریا سے بنایا جاتا ہے۔محققین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ قدرت میں یہ طریقہ پہلے سے موجود ہے۔ کیوں کہ یہ بیکٹریا چینی یا امائینو ایسڈز کھاتے ہیں، جو ان کو توڑ کر کاربن-ٹو-کاربن بلاکس میں بدل دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جسم میں چکنائی اسی طریقے سے بنتی ہے لیکن اس بیکٹیریائی عمل میں کچھ بہت دلچسپ پیچ و خم ہیں۔ انہی پیچ و خم کی وجہ سے یہ مالیکیول اس قابل ہوتے ہیں کہ دھماکے دار توانائی سے پھٹ سکیں۔