این ای ڈی کے طلبا نے مچھلی کے فضلے و اجزا سے بائیو ڈیزل بنا لیا

مچھلیوں کے کچرے اور اندرونی اجزا کے فضلے سے بائیو ڈیزل بنانے کا تجربہ این ای ڈی کے انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں تیار کیے جانے والے بیچ بیچ اسکیل بائیو ڈیزل پروڈکشن یونٹ کی مدد سے کیا گیا۔
یہ پلانٹ انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں ہی ڈیزائن اور فیبری کیٹ کیا گیا ہے جو 3 گھنٹے میں 10 لیٹر تیل کو پراسیس کرکے اس سے بائیو ڈیزل میں تبدیل کرسکتاہے یہ پلانٹ تیل کو کیمیکل اور حرارت سے پراسس کرکے اس میں سے بائیوڈیزل اور گلیسرین الگ کرتا ہے، یہ مشین 2 ماہ میں ایک لاکھ روپے کی لاگت سے تیار کی گئی ہے۔ڈاکٹر محمود علی نے بتایا کہ یہ مشین این ای ڈی کے انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں ہی تیار کی گئی ہے جو 10لیٹر تیل کو پراسیس کرکے بائیو ڈیزل میں تبدیل کرتی ہے اس عمل کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جارہا ہے جس سے پراسیس کی لاگت میں کمی آئے گی اور بائیو ڈیزل بنانے کے پراسیس کو بھی ماحول دوست بنایا جاسکے گا۔ڈاکٹر محمود علی نے بتایا کہ مچھلی کے فضلے سے تیار بائیو ڈیزل کی ریفائنری میں تیار ڈیزل کے مقابلے میں لاگت 12سے 13فیصد تک کم ہے تاہم یہ تجربہ 10لیٹر کے بیچ پراسیس پر کیا گیا اگر اسے پائلٹ بنیاد پر 100لیٹر تک کی گنجائش والے شمسی توانائی سے چلنے والے یونٹ پر پراسیس کیا جائے تو عام ڈیزل کے مقابلے میں فش ویسٹ بائیو ڈیزل کی لاگت 20سے 25فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ مچھلیوں کے فضلے سے تیار بائیو ڈیزل کی کلوریفک ویلیو عام ڈیزل کے برابر ہے اور اس سے خارج ہونے والے کاربن اجزا ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر کلو کاربن سائیکل کے ذریعے دوبارہ ماحول میں شامل ہوجاتے ہیں۔