قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹیوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے فنڈز سے متعلق الیکشن چارج ایکسپنڈیچر بل 2023 مسترد کردیا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹیوں کا الگ الگ اجلاس قیصر احمد شیخ اور سینیٹر دلاور خان کی زیر صدارت ہوئے قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں خیبرپختونخواہ اور پنجاب الیکشن کرانے کیلئے فنڈنگ کی قانون سازی پر تفصیلی بحث کی گئی۔
اراکین کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی کی مخالفت کرتے ہوئے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کا مطالبہ کردیا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا اس طرح ہٹ دھرمی کے فیصلوں سے ریاست نہیں چلائی جاسکتی۔
اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر تشویش کا ظہار کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ نے کہا کہ جب تک اسحاق ڈار اجلاس میں شرکت نہیں کرتے یہ حکومتی بل پاس نہیں کرنا چاہئے، 10 سال میں منی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش نہیں ہوا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہا سپریم کورٹ نے الیکشن کرانے کیلئے 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیا، ملک کے معاشی حالات اور بجٹ کی صورتحال شدید دباؤ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہورہا ہے، نواں اقتصادی جائزہ جاری ہے۔ یوکرین جنگ سمیت عالمی حالات کی وجہ سے بھی ملکی معیشت دباؤ میں ہے، سیلاب کی وجہ سے بھی معیشت نیچے چلی گئی، معاشی شرح نمو میں بھی کمی آئی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ پیٹرول پر سبسڈی کے خدوخال ابھی طے نہیں ہوئے، ہم خود ابھی کلیئر نہیں ہیں اسکیم قابل عمل ہے یا نہیں یہ وزارت پیٹرولیم کی تجویز تھی، جب مکمل تفصیلات آئیں گی تو دیکھیں گے ہماری اگلے سال کی ساری فنانسنگ قرضے کی بنیاد پر ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں کل 21 ارب کی فنڈنگ پر جواب دینا ہے،الیکشن کیلئے بجٹ میں صرف 5 ارب روپے جاری ہوئے۔ جس پر سینیٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے پنجاب اور خیبرپختونخواہ الیکشن کرانے کیلئے فنڈنگ سے متعلق الیکشن چارج ایکسپنڈیچر بل 2023 مسترد کردیا۔
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن آپ سن لیں آپ کیلئے پیسے نہیں ہیں، الیکشن ایک وقت میں ہونے چاہئیں اس وقت ملک کے حالات نہیں کہ الیکشن کرایا جائے سپریم کورٹ کے آٹھ جج پریشان ہیں کہ کسی طرح پنجاب میں الیکشن کرائیں جائیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر محسن عزیز نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بل کے خلاف ہوں، یہ سینیٹ کا دائرہ کار ہی نہیں ہے۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ خود بھی 90 دنوں میں الیکشن نہیں کرا پا رہی حکومت 90 دن میں الیکشن نہ کروائے تو سزا، لیکن سپریم کورٹ بھی تو یہی کر رہی، اس طرح ہٹ دھرمی کے فیصلوں سے ریاست نہیں چلائی جاسکتی، صرف پنجاب کیلئے امتیازی سلوک سے چھوٹے صوبے متاثر ہوں گے۔
الیکشن فنڈنگ سے متعلق بل قائمہ کمیٹیوں سے مسترد ہونے کے بعد خزانہ کمیٹیوں کی رپورٹ آج قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔