کراچی: پی ایس ایل کی سربراہی سنبھالنے کیلیے دوڑ شروع ہو گئی جب کہ پی سی بی نے ڈائریکٹر کا عہدہ مشتہر کر دیا۔پی ایس ایل فرنچائزز کافی عرصے سے الگ کمپنی کا مطالبہ کر رہی ہیں مگر پی سی بی اس پر توجہ نہیں دیتا، موجودہ چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر نے رواں برس بطور ایونٹ ڈائریکٹر خدمات انجام دی تھیں، ٹیم مالکان چاہتے ہیں کہ انھیں مستقل طور پر یہ عہدہ سونپ دیا جائے، بیشتر ان کے ساتھ کام کرنے میں مطمئن ہیں،البتہ بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ قوانین کے تحت بغیر اشتہار کسی کا مستقل تقرر ممکن نہیں ہوگا،۔ فرنچائزز نے یہ تک پیشکش کر دی کہ وہ مشترکہ طور پر سلمان نصیر کو تنخواہ بھی ادا کرنے کو تیار ہیں،البتہ بورڈ کے مطابق ایسا ممکن نہیں، اپنے ملازمین کی تنخواہ وہی ادا کر سکتا ہے،دلچسپ بات یہ ہے کہ سلمان کی طوفانی رفتار سے ترقیوں اور تنخواہ میں متواتر اضافوں کا آڈٹ رپورٹ میں بھی ذکر آ چکا مگر اس کا انھیں کوئی فرق نہیں پڑا۔ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کی روایت ہے کہ کسی کا تقرر کر کے اسی کی شخصیت کو ذہن میں رکھ کر اشتہار تیار کرتا ہے، البتہ اس بار بعض شخصیات کے لیے لابنگ ہو رہی ہے، فرنچائزز سلمان نصیر کی حامی ہیں۔بورڈ کی ایک اہم شخصیت جونیئر لیگ کے کنسلٹنٹ فیصل مرزا کو اس عہدے پر فائز دیکھنا چاہتی ہے، وہ پی ایس ایل کی ابتدائی ٹیم کا بھی حصہ تھے، انھیں پہلے 4 لاکھ روپے ماہانہ پر رکھا گیا پھر چند ماہ بعد تنخواہ 8 لاکھ 85 ہزار روپے کر دی گئی تھی،اس پر آڈٹ رپورٹ میں بھی اعتراضات سامنے آئے تھے، فیصل نے کچھ عرصے بعد عہدہ چھوڑ دیا تھا۔پی ایس ایل میں آنے سے پہلے وہ کراچی کنگز سے وابستہ تھے، بعض افراد نے سینئر جنرل منیجر عثمان واہلہ کا نام بھی تجویز کیا مگر بیشتر کی رائے کے مطابق وہ اتنی بڑی پوسٹ کو سنبھالنے کی قابلیت نہیں رکھتے، ایک سینئر آفیشل تو ان کے سخت مخالف ہیں۔اشتہار کے مطابق ڈائر یکٹر پی ایس ایل کے امیدوار کو کام کا 10 سالہ تجربہ اور ان میں سے 5 برس کسی سینئر لیڈر شپ کردار میں ضروری ہیں، حیران کن طور پر تعلیمی قابلیت بیچلر رکھی گئی، اس معیار پر سلمان نصیر پورا اترتے ہیں،ان سمیت ایک ڈائریکٹر بھی ماسٹرز نہیں بلکہ صرف بیچلر ہیں،اس شرط سے یہ تاثر سامنے آتا ہے کہ موجودہ سی او او کو ہی یہ ذمہ داری سونپی جائے گی، امیدوار میں معاہدوں کیلیے بہترین مذکرات کی صلاحیت کا ہونا بھی لازمی ہے،صرف کسی پاکستانی شہری کو ہی یہ عہدہ سونپا جائے گا اور اس کے پاس قومی شناختی کارڈ ہونا بھی ضروری ہے۔کرکٹنگ، کسی اسپورٹس انتظامیہ یا کسی بڑے ایونٹ کی مینجمنٹ کا تجربہ لازمی تو نہیں مگر اس کا فائدہ ہو سکتا ہے،مسائل کو حل کرنے ، امیدوار کو صورتحال کے تجزیے اور منصوبوں پر عمل درآمد کی اہلیت، نئے اہداف پر کام کرنے کا جذبہ، لکھنے اور بولنے میں مہارت جیسی خوبیوں کا مالک بھی ہونا چاہیے۔پی سی بی کے ساتھ ملازمت کا موقع ملنے پر ڈائریکٹر کو پی ایس ایل کے پلانز پر عمل درآمد کیلیے فرنچائزز سے مل کر کام کرنا ہوگا۔بورڈ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز، پارٹنرز کے معاملات میں بھی کردار ادا کرنا ہوگا،لیگ کو مالی طور پر مزید مضبوط بنانے کے منصوبوں کی تشکیل اور عمل درآمد بھی ذمہ داریوں میں شامل ہے، رائٹس اور خدمات کی فراہمی اور حاصل شدہ آمدنی کے معاملات بھی دیکھنا ہوں گے، پی ایس ایل پر رپورٹس تیار کرتے ہوئے سفارشات تیار کرنا ہوں گی،ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بورڈ اور فرنچائز مستقبل میں مزید بہتری کیلیے اقدامات کر سکیں گے۔فرنچائز کو جہاں خدمات اور رابطے کی ضرورت ہوئی ڈائریکٹر رابطے کیلیے دستیاب ہوگا، اس کو ایک ٹیم تشکیل دینا ہوگی جو پی ایس ایل کے امور شفاف انداز میں چلاسکے، امیدواروں کو درخواستیں 4 جولائی تک ای میل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، بورڈ کو کسی بھی درخواست کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، صرف شارٹ لسٹ امیدواروں کو ہی انٹرویو کے لیے طلب کیا جائے گا۔