قانون ساز اسمبلی کا بجٹ اجلاس اپوزیشن نے ایوان کو تالا لگا دیا ‘دروازے کے سامنے احتجاجی دھرنا

مظفرآباد( لیڈنگ نیوز) قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر پر تالے پڑ گئے، بجلی بھی بند، حکومت نے کمشنر اور ڈی آئی جی کے زریعے اسمبلی اجلاس شروع کروایا، بدھ کے روز جاری بجٹ سیشن سے قبل ہی صبح 9 بجے کے قریب متحدہ اپوزیشن نے اسمبلی ہال کے داخلی راستے مقفل کردیئے اور لابی میں کرسیاں لگاکر احتجاجی دھرنا دیدیا۔احتجاجی اسمبلی اجلاس متحدہ اپوزیشن کے ممبران اسمبلی موجود رہے،اس دوران حکومتی ٹیم اور متحدہ اپوزیشن کے نامزد ٹیم کے ساتھ مذاکرات ہوئے،اپوزیشن اپنے مطالبات پر ڈٹی رہی،جس کے باعث قانون ساز اسمبلی کا اجلاس مقرر وقت پر شروع نہ ہوسکا تاہم کمشنر مظفرآباد ڈویژن مسعود الرحمن کی زیر قیادت ڈی آئی جی مظفرآباد ریجن طاہر محمود قریشی اور انتظامیہ نے قانون ساز اسمبلی کے عقبی گیٹ کھول کر حکومتی ممبران اور صحافیوں کو اندر داخل ہونے کا موقع فراہم کیا جس کے بعد عقبی راستے سے ایوان کے اندر داخل ہوکر حکمران جماعت قانون ساز اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے میں کامیاب ہوئے۔بدھ کے روز صبح جب ممبران اسمبلی اور دیگر عملہ اجلاس میں شرکت کے لیے قانون ساز اسمبلی سیکرٹریٹ پہنچا تو قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی زیر قیادت تمام اپوزیشن ممبران مقررہ وقت سے پہلے اسمبلی سیکرٹریٹ میں موجود اپوزیشن چیمبر میں موجود تھے جہاں عملہ کے ساتھ مل کر اپوزیشن چیمبر کی نشستیں اسمبلی ہال کی لابی میں لگادی گئی جس سے ایوان کے اندر داخلے کا راستہ بند ہوگیا۔اپوزیشن نے ایوان کو مقفل کردیااور احتجاجی دھرنا دیدیا۔حکومتی ممبران صورتحال دیکھ کر پریشان ہوگئے اور لابی سے گزرتے ہوئے اپوزیشن ممبران سے علیک سلیک کرتے رہے،اس دوران وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی ہدایت پر حکومت کی تین رکنی ٹیم نے متحدہ اپوزیشن کے ساتھ اپوزیشن چیمبر میں مذاکرات کیے اور ایوان کے دروازے پر لگے تالے کھولنے کا کہا جس پر اپوزیشن نے انکار کرتے ہوئے پہلے اپنے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا اور مذاکرات ناکام ہونے پر حکومتی ٹیم واپس چلی گئی جبکہ اپوزیشن کی ٹیم نے حکومتی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے لابی میں موجود متحدہ اپوزیشن کو صورتحال سے آگاہ کیا۔اس دوران حکومت نے کمشنر مظفرآباد اور ڈی آئی جی مظفرآباد کے ذریعے قانون سازا سمبلی کے عقبی گیٹ کھول کر حکومتی ممبران کو ایوان کے اندر داخل کردیا اس دوران صحافیوں کو بھی پریس گیلری جانے کی اجازت دی گئی اور مہمانوں کی گیلری میں بھی لوگ عقبی راستے سے داخل ہوئے تاہم سیکرٹریز گیلری میں کوئی نہ پہنچ سکا۔ایوان کے اندر اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کے ممبر احمد رضا قادری نے ایوان کے باہر موجود بجلی کے بریکر بند کر کے ایوان کی بجلی بند کردی جس کی وجہ سے اجلاس تعطل کا شکار ہوگیا تاہم اسمبلی انتظامیہ نے فوری طورپر متبادل بندوبست کر کے ایوان کے اندر براہ راست بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جس کے بعد اجلاس باضابطہ طورپر شروع ہوا۔اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر ریاض گجر نے کی۔حکومتی وزرائنے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری طرز عمل قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن ممبران کو ان کے حلقوں کے عوام نے ایوان کے اندر بیٹھنے کا مینڈیٹ دے رکھا ہے نہ کہ سیڑھیوں پر بیٹھ کر ہنگامہ آرائی کا۔حکومتی وزرائنے کہا کہ حکومتی ممبران اسمبلی آخر کیوں ایوان کی کمیٹیوں کے چیئرمین بننا چاہتے ہیں اور جو فنڈز انہوں نے اپنے دور میں اپوزیشن کو نہیں دیئے ان کے لیے کیوں مطالبہ کررہے ہیں۔آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن کی جانب سے ایوان مقفل کیا گیا اور ممبران کو عقبی دروازہ استعمال کر کے ایوان کے اندر داخل ہونا پڑا۔وزیر قانون وسیاحت فہیم ربانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ آزادکشمیر کا موجودہ بجٹ سردار تنویر الیاس کے ویژن کی عکاس ہے،اس بجٹ میں سکل یونیورسٹی کے قیام کے لیے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کے لیے فنڈز رکھے گئے،اساتذہ کی تربیت اور شارٹ کورس،ٹیچرز ٹریننگ ہوگی،یہ بجٹ ہر لحاظ سے فلاحی بجٹ ہے تمام تر معاشی حالات کے باوجود حکومتی ٹیم نے بہتر اور متوازی بجٹ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایوان میںنہ آکر غیر جمہوری طرز عمل کی مرتکب ہوئے ہے یہ اپوزیشن آزادکشمیر کی ترقی،خوشحالی اور جمہوری روایات کی بھی مخالف ہے۔آزادکشمیر کا بجٹ پاس کرنے کے لیے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بدستور جاری ہے جس کا آج آخری دن ہے 30جون رات 12بجے سے قبل بجٹ کا پاس ہونا آئینی تقاضا یہ تاحال فنانس بل ایوان میں پیش نہیں کیا جاسکا جس پر مجلس قائمہ نے اپنی رپورٹ پیش کرنے ہے اس بل کے تحت نئے ٹیکسز کا نفاذ ہوگا جبکہ وزیر خزانہ اور وزیراعظم کی تقریر کے علاوہ مطالبات زر کی منظوری کا معاملہ ابھی باقی ہے۔ حکومت کو اس وقت بجٹ منظور کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ سپیکر انوارالحق سمیت بیرسٹر سلطان گروپ کے وزرا بھی ایوان میں نہیں آرہے۔