ریاض (نیوز ڈیسک) فرانس کی ایک پروڈکشن کمپنی کا دعوی ہے کہ سعودی شہزادے نے اپنی پسندیدہ محبوبہ کی مدد سے فحش فلمیں بنوائیں اور اُنکی مَد میں شہزادے کو کمپنی کے 80،000 یورو کے بل ادا کرنا باقی ہیں ۔ مزید تفصیلات کے مطابق سعودی شاہی خاندان پر ایک فرانسیسی فحش پروڈکشن کمپنی کی طرف سے مقدمہ چل رہا ہے جسکا دعوی ہے کہ مرحوم شہزادے سعود الافیصل نے مبینہ طور پر ‘ذاتی
فحش فلموں’ کے بنانے کا حکم دیا تھا اور انہوں نے ان فحش فلموں کے 78،000 یورو کے بل ادا نہیں کیے ہیں ۔بین الاقوامی ذرائع ڈیلی میل کا کہنا ہے کہ یہ فلمیں سعودی عرب کے سب سے مشہورو معروف وزیر خارجہ شہزادے سعود الافیصل کے کہنے پر فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بنوائی جاتی تھیں ۔ فرانس کی قانون دان کمپنی کا دعوی ہے کہ شہزادہ سعود باقاعدگی سے فرانس کی فحش فلمیں بنانے والی کمپنی اٹیلا کنسرج کو ہدایات بھیجتے رہتے تھے کہ وہ ان فلموں میں مزید کیا کیا دیکھنا چاہتے ہیں ۔رپورٹس کے مطابق یہ فلمیں مبینہ طور پر شہزادہ ال فیصل کے فرانس میں لگثرری خاندانی اپارٹمنٹ میں یا ہوٹل کے کمروں میں بنائی جاتیں تھیں ۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ شہزادہ سعوالافیصل نے ان فلموں کو بنوانے کے چارجز ادا نہیں کیے تھے کہ 2015 میں 75 سال کی عمر میں اُنکا انتقال ہو گیا تھا۔ عدالتی کاغذات کے مطابق شہزادہ سعود کی جانب 75،000 یورو کے بلز کی ادائیگی ابھی باقی ہے ۔جس اپارٹمنٹ میں یہ فحش فلمیں بنوائی جاتی تھیں وہ اپارٹمنٹ اب سعودی شہزادے کے بچے استعمال کر رہے ہیں جنکا کہنا ہے کہ ہم مان ہی نہیں سکتے کہ اُنکے والد اس قسم کی کسی سرگرمی میں ملوث ہو سکتے ہیں اور انہوں نے کمپنی کی جانب سے کیس کے باوجود بھی اپنے والد کا یہ قرض ادا کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔عدالتی ثبوتوں کے مطابق ایک نامعلوم مراکش خاتون کو شہزادہ سعود کی وراثت میں پیرس میں ایک فلیٹ اور کچھ نقدی کا حصے دار
بنایا گیا ہے ۔تاہم شہزادے سعود کے جانب سے وکلاء کا کہنا ہے کہ فرانسیسی کمپنی کو کسی قسم کی فحش فلمیں بنانے کے لیے نہیں کہا گیا تھا ۔ تاہم پیرس میں سعودی سفارت خانے نے فرانس میں شاہی خاندان کے افراد کے خلاف جاری مقدمات پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔