نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق بھارتی فوجی جنرل ریٹائرڈ لیفٹیننٹ سید عطا حسنین نے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی بہترین حکمت عملی کی تعریف کی ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ لندن میں اسٹریٹجک علوم کے بین الاقوامی ادارے کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اطلاعات کی جنگ میں بھارتی فوج کو مکمل طور پر مات دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے جدید جنگی حربوں اور مہارت میں بہترین پیشہ وارانہ خدمات انجام دی ہیں اور ان کی اپنے ملک کے لیے خدمات قابل تعریف ہیں،سابق بھاری فوجی افسر نے پلوامہ واقعہ کا ذمہ دار بھارتیہ جنتا پارٹی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ بھارتی حکومت میں تنازعات کے حل کی سمجھ بوجھ کے فقدان کے باعث پلوامہ حملے جیسا واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پچھلے تین سال میں کئی تزویراتی غلطیاں کی ہیں لیکن فوجی کاروائیں کو نفسیاتی جنگ کے طور پر استعمال کرنا اس کی بڑی غلطی تھی۔اس سے قبل سابق بھارتی لیفٹینٹ جنرل بھی انفارمیشن جنگ کے میدان میں پاکستان کی جیت کا اعتراف کر چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایس پی آر نے پاکستان کے لیے بہترین کام کیا اس پر انہیں پورے نمبر دینا چاہوں گا۔جس طرح انہوں نے معلومات شئیر کرنے میں انتہائی پیشورانہ مہارت کا استعمال کیا۔بھارت میں سب آئی ایس آئی کو جانتے ہیں لیکن آئی ایس پی آر سے غافل ہیں۔صرف میرے جیسے لوگ ہی آئی ایس پی آر کے بارے میں بات کرتے ہیں۔آئی ایس پی آر نے پاکستان کے لیے شاندار کام کیا۔ کشمریوں کو بھارتی فوج اور بھارتی قوم سے دور کر دیا۔جب کہ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے پوسٹرز آویزاں کردئیے گئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی شاہراہوں اور گلیوں میں پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے پوسٹرز اور ہینڈبلز آویزاں کیے گئے ہیں۔ پوسٹرز میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کشمیریوں کیلئے آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑنے کا بیان تحریر کیا گیا ہے۔ پوسٹر میں حریت رہنماؤں کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ کشمیری زمین پر جنت اپنے وطن سے بھارت کو نکالنے کے لیے شانہ بشانہ ہوں گے اور جنت غاصب بھارتی فوج کا مسکن نہیں بن سکتی۔یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کرفیو نافذ کررکھا ہے اور مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے جہاں میڈیا کے نمائندوں کا داخلہ بھی بند ہے۔