آرمینیا میں مسلمان اور پاکستانی ہونا جرم بن گیا ، کمسن بچی پر بہیمانہ تشدد اور جنسی بدسلوکی کا اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے ۔ خبر رساں ایجنسی نیوز آرمینین کے مطابق آرمینیا کے دارالحکومت یریوان میں کنڈرگارٹن میں جانے والی ایک چھوٹی پاکستانی لڑکی کو کنڈرگارٹن کے عملے اور اساتذہ نے صرف اس وجہ سے منظم تشدد کا نشانہ بنایا کہ اس کا والد ایک مسلمان اور پاکستانی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مسلمان پاکستانی بچی کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی گئی، اس کے ہاتھ اور گردن کو رسی سے باندھ دیا گیا، اس کے سینے کو لوہے کے گرم کھلونے سے جلایا گیا، اسے مٹی، گھاس، فضلات کھانے پر مجبور کیا گیا۔
یریوان میں کنڈرگارٹن کے بچی کے خلاف تشدد کے بارے میں رپورٹ پولیس کو موصول ہوئی تھی۔ پولیس کے محکمہ تعلقات عامہ اورمعلومات کے نائب سربراہ ایڈگر جانویان نے نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی ہے
جانویان نے کہا، "پولیس کو اس طرح کا اشارہ ملا ہے ، فی الحال کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہے، مواد تیار کیا جا رہا ہے”۔
بچی کے والد نے قانون نافذ کرنے والے افسران سے رابطہ کرتے ہوئے بتایا کہ "اس کی بیٹی 2016 کو پیدا ہوئی تھی ، اور 2019 سے کنڈر گارٹن جا رہی تھی ۔ بچی کے ساتھ ہونے والا ناروا سلوک صرف اس وجہ سے ہوا کہ وہ مسلمان اور پاکستانی ہے "۔
واضح رہے کہ آرمینیا کے ساتھ پاکستان کے کسی قسم کے سفارتی و تجارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان نے آرمینیا کو تسلیم کیا ہے ۔ گزشتہ برس آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہونے والی روزہ جنگ میں پاکستان نے کھل کر آذربائیجان کی حمایت کی تھی ۔