امریکہ(نمائندہ خصوصی)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سیاسی شعبہ کے سابق سربراہ سردارانور ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان حکمرانوں کی ملی بھگت سے پہلے بھارتی مقبوضہ کشمیر سے 370..35A کا خاتمہ کیا اور پاکستان گلگت بلتستان کو اپنا صوبہ بنانے کے منصوبے کو علمی جامہ پنہانے کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی پیدا کردہ بلوچستانی عوامی پارٹی (باپ) کی طرف سے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کےلیے سینٹ میں درخواست جمع کرائی ہے جو اس کے سیاسی اخلاقی دوالیہ پن اور توسیع پسندانہ عزائم کی عکاس ہے گلگت بلتستان کو صوبہ بنا اور آزادکشمیر کو پنجاب کے صوبے میں ضم کرنے کا پاکستانی حکمرانوں کاناپاک منصوبہ ایک نئی مزاحمتی تحریک کو جنم دے گا جس کا پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں اور اس کے کشمیر سہولت کاروں کو ادراک ہی نہیں ہے سردار انور ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ1گلگت بلتستان کو اور آزاد کشمیر کو ملا کو قومی حکومت قائم کی جائے جو علاقائی قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی ریاست کی قومی آزادی کی تحریک خود نمائندگی کرے..یا..2 ..مسئلہ کشمیر کے حل تک گلگت بلتستان کی اپنی حکومت قائم کی جاے تما معائدے اس حکومت سے کیے جائیں… تاریخ گواہ ھے کہ جب بھی ظلم جبر اور بربریت کی بنیاد پر انسانی آذادی کی تحریکوں کو دبنانے کی کوشش کی گئی ھے تو ظلم اور جبر کی کوکھ سے نئی تحریکوں کا جنم ھوا ھے ..بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کی شناخت مٹانے اور مستقل تقسیم سے نئی مزاحمتی تحریکوں کا جنم ھو گا ہم پاکستان کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کے مقبوضہ حصوں کو اپنا صوبہ بنانے کے خلاف جہاں ریاست کے اندر عوامی مزاحمت کریں گے وہاں دنیا بھر میں اس توسیع پسندانہ اقدام کے خلاف پاکستانی سفارت خانوں اور اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے اجتجاجی دھرنے اور مظاہرے کریں گے..پاکستان اور بھارت کے مفاد میں بھی یہی ھے کہ وہ ریاست جموں کشمیر کی قومی آذآدی کو تسلیم کریں ایک آذاد اور خود مختارکشمیربھارت پاکستان اور چین کے درمیان میں دوستی ..امن اور تجارت کا پل بن سکتا ھے ..ہم اپنی آذادی کے لیے ہر محاذ پر نسل در بسل مزاحمت کریں گے