یوکرین جنگ کے باعث امریکہ میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکہ میں گزشتہ بارہ ماہ کے دوران افراطِ زر کی شرح ریکارڈ 8.5 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ یہ امریکا میں گزشتہ چالیس برسوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی ہے جس میں تیز ترین اضافہ یوکرین جنگ کے بعد ہوا ہے۔امریکا میں اِس مہنگائی کی لہر کے نتیجے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے لے کر گھروں کے کرایوں تک سب آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ مارچ میں امریکا میں گیس کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ امریکا میں یوکرین جنگ کے بعد افراطِ زر کے اعداد و شمار کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گھروں کے کرایوں میں اضافے کے باعث افراطِ زر کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح 8.5 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ نے بھی کہا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں گزشتہ مارچ کے مہینے میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا جو کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہے۔واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد روس کے خلاف مغربی ممالک نے اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں اور اس کے نتیجے میں پٹرول کے ساتھ ساتھ دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی ہوش رْبا اضافہ ہو گیا ہے۔امریکا کے اقتصادی ماہرین کے مطابق ملک میں جاری مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیوںکہ توانائی اور خوراک کی ترسیل میں طویل عرصے تک جاری رہنے والی رکاوٹوں کے خطرات انتہائی حد تک بڑھ چکے ہیں۔اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک میں ریکارڈ توڑ مہنگائی کا تمام تر ملبہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے شروع کی گئی یوکرین جنگ پر ڈال دیا ہے تاہم اِس کے باوجود نومبر میں ہونے والے مڈ ٹرم انتخابات میں ریکارڈ توڑ مہنگائی کو صدر جو بائیڈن کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment