امریکہ (نمائندہ خصوصی)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سیاسی شعبہ کے سابق سربراہ سردار انور ایڈوکیٹ نے بھارتی حکومت اور عدلیہ کی طرف سے مزاحمت کی علامت اور قومی آذادی کے ترجمان بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پابند سلاسل چیرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یاسین ملک کے خلاف جعلی مقدمات اور انتقامی کروائی کے خلاف متوقع فیصلے کےبارے میں کہا ھے مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو 370 اور 35 A کے خاتمے کے لیے آہینی دہشت گردی سے تین ماہ قبل ھی 20 فروری 2019 کو کشمیری قوم کے ترجمان یاسین ملک کو گرفتار کر کے دہلی تہاڑ جیل میں پابند سلاسل کر نے کے بعد ریاست کی وحدت کی علامت جموں کشمیر لبریشن پر پابندی عائد کردی تھی اوراب ایک پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت یاسین ملک کو عدالت کے ذریع انتقام کا نشانہ بنانا چاہتے ھیں تاریخ شاھد ھے کہ قابضین نے ہر عہد میں مزاحمت کاروں اور آذادی پسندوں کو انتقام کا نشانہ بنایا لیکن وقت کی عدالت نے قابضیں کو تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جبکہ مزاجمت کار اور آذادی پسند تاریخ کے ماتھے کا جھومر اور آنے والی نسلوں کا نصاب بن گے امام حیسن سقراط…چی گیورا ..بھگت سنگھ گاندھی .. مقبول بٹ شہید اس کی زندہ اور جاوید امثال ھیں یاسین ملک انہی انقلابی مکاتب فکر کا نمائندہ ھے …آر ایس ایس اور مودی ذہینت نے گاندھی اور مقبول بٹ شیہد کا قتل کر کے دیکھ لیا ھے کہ وہ تاریخ کا ایک روشن باب بن چکے ھیں مودی فاشسٹ حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ظلم جبر اور بربریت کی کوکھ سے نئی تحریکوں کا جنم ھوتا ھے بھارتی حکومت کے کسی بھی قسم کے اقدام کے خلاف ریاست اور دنیا بھر میں بھارتی سفارت خانوں ..اقوام متحدہ کے دفاتر پر اجتجاحی مظاہرے اور دھرنے دیے جائیں گے…اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹر نیشل یاسین ملک کی رہائی اور ان کے علاج کے لیے اپنا کردار ادا کرے