توقیر گیلانی کے بیان کو مسترد کرتے ہیں خواجہ اکرم ڈاکٹر الیاس فاضل جموں کشمیری ،بابر جموال،زوہیب چغتائ،قیصر چغتائ،
توقیر گیلانی نے تنویر الیاس کے بیان کی حمایت کی توقیر گیلانی اور تنویر الیاس کے بیان میں کوئی فرق نہیں عادل جموا ل ڈاکٹر فیض عاقب ڈوگرہ عدنان راجپوت ڈوگرہ کامریڈ یاسر ڈوگرہ و دیگر کی مزمت
تفصیلات کے مطابق جرمنی میں مقیم آزادی پسند رہنماوں لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر اور گلگت زون کے صدر توقیر گیلانی نے تتری نوٹ دھرنا میں تقریر کرتے ہوئے کشمیری ڈوگرہ کلچر ، پہاڑی زبان اور کشمیری ثقافت کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا نامناسب الفاظ استعمال کئے جس کے ردعمل میں یورپ جرمنی اور اوورسیز سے نیشنلسٹ رہنماوں نے مجاہد نیسم عباسی نمائندہ لیڈنگ نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا رہنماوں کا کہنا تھا
پہاڑی زبان اور ڈوگرہ کلچر ہماری ثقافت کا حصہ ہیں جس کے خلاف بیان بازی کرنے کے پیچھے دشمن عناصر ہیں جن کو بے نقاب کرنا ضروری ہے
پہاڑی زبان کو اجاگر کرنے میں بہت سارے ریاستی باشندوں کی قربانیاں ہیں توقیر گیلانی فلفور معافی مانگیں ہمارے جزبات کے ساتھ کھیلا گیا ان کا مزید کہا تھا کہ پنجابی زبان اور پہاڑی زبان کو مکس نہ کیا جائے توقیر گیلانی پہاڑی زبان ڈوگرہ کلچر اور جموں کے کلچر کو سمجھنے کے بجائے اس کو پنجابی زبان اور کلچر میں مکس نہ کریں یہ حملہ ہماری شناخت پر حملہ ہے
توقیر گیلانی اس بیان کے پیچھے وہی عناصر ہیں کو ہماری ریاست کے دشمن عناصر ہیں ریاست دشمن عناصر کے کہنے پر بیان بازی کرنا اور پھر یہاں آذادی کے نام پر دوکانداری چمکانا سیدھا سیدھا دشمن کی حمایت کرنا ہے
توقیر گیلانی کے بیان نے ہمارے جزبات کے ساتھ کھیلا ہماری ثقافت اور کلچر کے ساتھ کھیلا توقیر گیلانی کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہیں توقیر گیلانی کو کوئی حق نہیں ہے کہ یہاں افراتفری پیدا کرے ایسے عناصر ریاست دشمن عناصر ہیں جن کو لگام دیں گے انھوں نے مطالبہ کیا کہ توقیر گیلانی معافی مانگے ورنہ نتائج کے زمہ دار وہ خود ہوں گے
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک جو لوگ اپنے کلچر اور اپنی ثقافت کو پروموٹ کرنے لیے جموں وال پہاڑی ڈوگرہ اپنے ناموں کے ساتھ استعمال کرتے ہیں ہم توقیر گیلانی کی مرضی کے مطابق نہیں چل سکتے توقیر گیلانی کے لیے شرم کا مقام
توقیر گیلانی کی تقریر کو ایک جاہلانہ طرز عمل قرار دیا جو اکیسویں صدی میں قابضین کے بیانیے کو مسلط کرنا چاہتے ہیں یاد رکھیں ریاست جموں کشمیر کی تمام اکائیاں تمام زبانیں ، تمام ثقافتیں برابری کا درجہ رکھتی ہیں ۔ کسی ایک اکای کی برتری کو تسلیم یا مسلط نہیں کیا جا سکتا